33

773 پاکستانی عازمین حج کا پہلا گروپ مکہ مکرمہ پہنچ گیا

مکہ مکرمہ : پاکستان کا 773 عازمین حج پر مشتمل پہلا گروپ مکہ مکرمہ پہنچ گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستانی عازمین کا پہلا گروپ سالانہ حج سے پہلے مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ پہنچ چکا ہے، وزارت مذہبی امور نے کہا ہے کہ مکہ معظمہ میں ڈی جی حج مشن عبدالوہاب سومرو نے عازمین کا استقبال کیا، جنہیں مکہ پہنچنے پر روایتی انداز میں کھجور، کافی اور جوس پیش کیا گیا، مکہ مکرمہ کے علاقوں عزیزیہ اور بیتہ قریش میں عازمین کے لیے رہائش کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ڈائریکٹر حج مکہ فہیم آفریدی نے بتایا کہ عازمین کو عزیزیہ سے حرم شریف لے جانے کے لیے خصوصی بس سروس دستیاب ہوگی، تمام پاکستانی عازمین حج کی اچھی طرح سے دیکھ بھال کی جارہی ہے، انہیں مکہ مکرمہ میں ناشتے سمیت تین وقت کا کھانا فراہم کیا جائے گا، حجاج کرام کی صحت کا خیال رکھا جائے گا، عازمین کی مکمل غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دوپہر کو پھل اور رات کو مٹھائیاں پیش کی جا رہی ہیں۔وزارت نے کہا کہ مدینہ منورہ پہنچنے والے تمام عازمین حج آٹھ دن بعد مکہ پہنچ جائیں گے، حج کے لیے حجاج مکہ میں داخل ہونے کے بعد استقبالیہ طواف کرتے ہیں، حجر اسود سے شروع ہوکر گھڑی کی مخالف سمت میں کعبہ کا سات بار چکر لگاتے ہیں، اس کے بعد وہ صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کی طرف جاتے ہیں جہاں وہ سعی ادا کرتے ہیں جو کہ دونوں پہاڑیوں کے درمیان سات چکر لگانے کا عمل ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس کے بعد حجاج منیٰ کا سفر کریں گے جہاں وہ قیام کریں گے اور اپنے طویل سفر سے پہلے اپنے دن اور شام کو عبادت اور آرام کرین گے، حج کے دوسرے دن عازمین 20 کلومیٹر دور کوہ عرفات کا سفر کرتے ہیں، یہ دن دعاؤں کے لیے وقف ہے، حجاج غروب آفتاب کے بعد میدان عرفات میں اترتے ہیں اور عشاء کی نماز کے لیے مزدلفہ جاتے ہیں، وہ اگلے دن شیطان کو کنکریاں مارنے سے پہلے کنکریاں جمع کرتے ہیں اور آدھی رات یا فجر تک آرام کرتے ہیں، جب وہ حج کے آخری مراحل کے لیے منیٰ کا لمبا سفر طے کرتے ہیں، جمرات الاول میں شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں۔حج کے تیسرے دن عید الاضحی کے روز حجاج جمرات العقبہ یا بڑے شیطان کو کنکریاں مارتے ہیں، یہ وہ مقام ہے جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے شیطان کو سات کنکریاں ماری تھیں، ایسا کرنے کے بعد حجاج اپنے احرام کھول دیتے ہیں، قربانی کے جانور ذبح کیے جاتے ہیں اور مرد اپنے سر منڈواتے ہیں جب کہ خواتین حج کے اختتام کی یاد میں انگلی کی پوروں کے برابر بال کاٹتی ہیں، اس کے بعد تین دن تک حجاج منیٰ میں قیام کرتے ہیں ، جسے ایام التشریق کہا جاتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں