28

پی ٹی آئی خود ٹوٹ رہی ہے یا توڑی جا رہی ہے؟

وزیراعظم کے مشیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ جماعتوں کا ٹوٹنا جمہوری عمل کے لیے استحکام کا باعث نہیں ہے، ذاتی طور پر جماعتوں کے ٹوٹنے پر خوش نہیں، جماعتیں خود بھی ٹوٹتی ہیں اور توڑی بھی جاتی ہیں، پی ٹی آئی خود ٹوٹ رہی ہے یا توڑی جا رہی ہے؟ فی الحال اس کا جواب نہیں دوں گا، عمران خان نے جو نفرت پروموٹ کی بدقسمتی سے 9 مئی اس کا اظہار تھا، میرا سیاسی تجزیہ اور خواہش ہے بلاول اگلے وزیراعظم ہوں گے، سادہ اکثریت نہ بھی ملی تو اتحادیوں کے ساتھ مل کر بلاول کو وزیراعظم بنائیں گے۔اے آر وائی نیوز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے پیپلز پارٹی اپنے موقف پر قائم ہے اور پارٹی کی رائے میں اس طرح جماعتوں پر پابندی لگانا مسئلے کا حل نہیں ہے، مسلم لیگ ن میں اگر کوئی ایسی ڈسکشن ہے تو یہ ان کی رائے ہے، تاہم پابندیوں سے جماعتیں ختم نہیں ہوتیں، جیسے پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اے این پی نہیں ہوسکیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ ہمارے اتحادی پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں نہیں تھے لیکن ہم نے قدم بڑھایا، یہ طے ہو گیا تھا کہ بجٹ کے بعد جولائی میں اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں گی، صرف یہ فائنل کرنا تھا کہ اسمبلیاں جولائی کے پہلے ہفتے یا آخر میں توڑی جائیں، ہم تو تحریری معاہدے میں جولائی میں اسمبلیاں توڑنے کے لیے تیار تھے، نظر آ رہا تھا 15 جولائی سے آگے یا پیچھے کی تاریخ کا اعلان ہوگا، الیکشن کو اکتوبر سے آگے لے کر جانے کی کوئی بات نہیں لیکن عمران خان نے کہا 14 مئی سے پہلے اسمبلی نہ توڑی تو مذاکرات ختم ہیں، عمران کا اختلاف ہے کہ ادارے میرے حق میں مداخلت کیوں نہیں کر رہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں