غزہ میں ساٹھ ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کی جانیں لینے والے اسرائیلی فوجیوں کو ایک طرف شدید نفسیاتی مسائل نے گھیر رکھا ہے، تو دوسری طرف ان کے خاندانی مسائل بھی شدت اختیار کر گئے ہیں۔اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق اسرائیل کے مرکزی ادارہ شماریات کی سرکاری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی ریزرو فوجیوں کی تقریباً نصف بیویوں نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ کے دوران شوہروں کی طویل ریزرو سروس نے ان کے ازدواجی تعلقات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایک تہائی یعنی 34 فیصد فوجیوں کی بیویوں نے اعتراف کیا کہ اس صورتحال نے انہیں علیحدگی یا طلاق لینے پر غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ مزید یہ کہ جنگ کے دوران ریزرو فوجیوں کے خاندانوں پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، بچوں کی نفسیاتی حالت متاثر ہوئی ہے اور ان خاندانوں کو اضافی امداد کی ضرورت لاحق ہو گئی ہے۔سینٹرل بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ جتنے زیادہ دن فوجی ریزرو سروس میں گزارتا ہے، اتنے ہی زیادہ اس کے ازدواجی تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔ بہت سی بیویوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ شوہروں کی غیر موجودگی اور جنگی دباؤ نے ان کے تعلقات میں دراڑ ڈال دی ہے۔واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملے کے آغاز سے اب تک دسیوں ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کیا ہے اور انہیں جنگ جاری رکھنے کے لیے معاشی اور سماجی فوائد کی ترغیب دی جا رہی ہے۔