افغانستان نے پاکستان، چین، ایران اور روس کے وزرائے خارجہ اجلاس کے اعلامیے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔افغان عبوری حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ نے بیان میں کہا کہ غیر ملکی فوجی اڈے کے قیام کے خلاف پاکستان، روس، چین اور ایران کے مؤقف کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں کسی مسلح گروہ کو سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی گئی اور کابل تمام ممالک کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات چاہتا ہے۔ ترجمان کے مطابق افغانستان کی پالیسی اعتماد، مثبت روابط اور دوستانہ تعلقات کے فروغ پر مبنی ہے۔سیاسی ماہرین کے مطابق علاقائی ممالک کی جانب سے افغانستان کے استحکام کی حمایت ایک اہم موقع ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز چار ملکی وزرائے خارجہ اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں پاکستان، چین، ایران اور روس نے کہا تھا کہ وہ افغانستان کو ایک آزاد، متحد اور پُرامن ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ اجلاس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر روس کی میزبانی میں منعقد ہوا۔مشترکہ اعلامیہ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان کو دہشت گردی، جنگ اور منشیات سے پاک ملک بنانے کی ضرورت ہے، جبکہ افغان حکام کو اپنی سرزمین پر دہشت گرد گروہوں کے بنیادی ڈھانچے کے خاتمے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔اعلامیے میں افغانستان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں تعاون اور اقتصادی روابط بڑھانے پر بھی زور دیا گیا۔واضح رہے کہ طالبان کے اگست 2021 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اب تک بیشتر ممالک نے ان کی حکومت کو باضابطہ تسلیم نہیں کیا، جبکہ طالبان پر سب سے بڑا دباؤ خواتین کی تعلیم اور بنیادی حقوق کی بحالی کے حوالے سے ہے۔