غزہ: اسرائیلی فوج نے غزہ میں فضائی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ زمینی حملوں میں بھی شدت پیدا کر دی ہے، جس کے نتیجے میں رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بنتی جا رہی ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں مزید 30 فلسطینی جامِ شہادت نوش کر گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے ٹینکوں اور بارود سے بھری ناکارہ فوجی گاڑیوں کے ذریعے بھی رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا۔ترک صدر کا اقوامِ متحدہ سے خطاب اس صورتحال پر ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ انہوں نے غزہ میں معذور اور زخمی بچوں کی تصاویر دکھا کر اسرائیلی جارحیت کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔اپنے خطاب میں اردوان نے کہا:”اسرائیل گزشتہ 23 ماہ سے غزہ میں ہر گھنٹے ایک بچے کو قتل کر رہا ہے، فلسطینی بچے اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں۔””غزہ پر اسرائیلی بمباری نسل کشی ہے، اگر دنیا کی طاقت ور ریاستیں خاموش رہیں گی تو یہ مجرمانہ غفلت شمار ہوگی۔”انہوں نے دنیا کے ممالک پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں، اور ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے پہلے ہی یہ قدم اٹھایا ہے۔انسانی المیہ اور اقوامِ متحدہ کا کردار ترک صدر نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے قیام کے 80 سال مکمل ہونے پر دنیا امن و سلامتی کی ضمانت کی توقع رکھتی ہے لیکن غزہ میں جاری قتل عام اس چارٹر کے بنیادی مقصد کو مجروح کر رہا ہے۔ان کے مطابق اب تک غزہ میں شہید ہونے والے شہریوں کی تعداد 65 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، اور عالمی برادری کی خاموشی اس انسانی المیے کو مزید بڑھا رہی ہے۔