امریکی ایلچی کا دعویٰ: اسرائیل اور شام کشیدگی میں کمی کے ابتدائی معاہدے کے قریب

امریکی ایلچی برائے شام نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور شام آپس میں کشیدگی میں کمی کے لیے ابتدائی ڈی ایسکلیشن معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں، جو مستقبل میں ایک سکیورٹی معاہدے کی بنیاد بن سکتا ہے۔قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، امریکی ایلچی ٹام بیرک کئی مہینوں سے اس معاملے پر کام کر رہے ہیں۔ نیویارک شہر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر کوئی اسے نیک نیتی کے ساتھ دیکھ رہا ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل شام کے جنوب مشرقی علاقوں میں کئی فضائی حملے کر چکا ہے اور گزشتہ سال دسمبر کے بعد سرحد کے قریب بار بار کارروائیاں کی ہیں۔چند روز قبل شامی صدر احمد الشرع نے اسرائیل کو ناقابل اعتماد ملک قرار دیا اور کہا کہ وہ اس پر اعتماد نہیں کرتے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام اب دہشتگردی برآمد کرنے والا ملک نہیں رہا۔صدر احمد الشرع نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ امریکی ثالثی میں معاہدہ جلد طے پانے والا ہے، لیکن یہ معاہدہ 1974 کے معاہدے جیسا ہوگا اور تعلقات معمول پر نہیں آئیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملے میں صدارتی محل اور وزارت دفاع کو نشانہ بنایا گیا، جو دراصل اعلان جنگ کے مترادف ہے۔ اسرائیل کے ساتھ سکیورٹی معاہدہ ناگزیر ہے، لیکن اسرائیل کی جانب سے اس معاہدے کی پاسداری مشکوک ہے۔