پنجاب حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے سیلاب متاثرین کو امداد دینے سے انکار کردیا۔وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہم بی آئی ایس پی کے ذریعے متاثرین کی مدد نہیں کرسکتے، جو پروگرام میں رجسٹرڈ ہی نہیں ان کی امداد کیسے ممکن ہے؟”۔انہوں نے کہا کہ “شرجیل میمن کو ہر وقت ہمیں بھاشن دینے کا شوق ہے، پہلے یہ بتائیں سندھ یا کراچی کا کیا حال ہے؟ سندھ کو آثار قدیمہ بنا دیا گیا ہے، جہاں بارش کا پانی بھی نہیں نکالا جاسکتا۔ وہ ہمیں بتائیں گے کہ کام کیسے کرنا ہے؟”۔یہ بھی پڑھیں: سیلاب متاثرین نومولود بچوں کے نام نواز شریف اور مریم رکھ رہے ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں بیرونی امداد کے باوجود لوگ مکمل طور پر بحال نہیں ہوئے۔ “بلاول بھٹو نے وزیراعلیٰ پنجاب کی تعریف کی ہے، میں بلاول کے بیان کو زیادہ معتبر سمجھتی ہوں، باقی سیلابی سیاست کرنے والوں کے لیے دعا ہی کی جا سکتی ہے”۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب سے 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے جبکہ 26 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ریلیف پیکج کا اعلان کر دیا ہے اور ابتدائی سروے بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔پنجاب حکومت کے اعلان کے مطابق:متاثرہ کاشتکاروں کو فی ایکڑ 20 ہزار روپے دیے جائیں گے۔جن کے پکے گھر منہدم ہوئے انہیں 10 لاکھ روپے ملیں گے۔ کچے مکان گرنے پر متاثرہ خاندان کو 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔اگر کسی کی گائے یا بھینس مرگئی ہے تو اس کے مالک کو بھی 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔