بہت سے محققین کا ابتدا میں یہ کہنا تھا کہ موبائل فون کی ریڈیائی لہریں صحت کیلئے نہ صرف انتہائی خطرناک ہیں بلکہ کینسر کا باعث بھی بن سکتی ہیں، لیکن اب اس کا واضح جواب سامنے آگیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کے تحت ہونے والی ایک تحقیق میں اس سوال کا مفصل جواب دیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ موبائل فونز کے استعمال سے دماغی کینسر کا خطرہ نہیں بڑھتا۔امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے قائم کیے گئے کمیشن نے طویل عرصے تک ریڈیو ویوز اور موبائل فونز کی ٹیکنالوجی کا انسانی صحت اور خصوصی طور پر کینسر کا باعث بننے پر تحقیق کی۔درجنوں تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ وائرلیس ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ سے دماغی کینسر کے مریضوں میں اضافہ نہیں ہوا۔اس حوالے سے جرنل انوائرمنٹ انٹرنیشنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق برسوں تک موبائل فونز پر بہت زیادہ کالز کرنے والے افراد میں بھی کینسر کا خطرہ نہیں بڑھتا۔کمیشن نے 28 سال تک 500 تحقیقات کا جائزہ لیا، جس میں سے 65 تحقیقات ایسی تھیں جو 1994 سے 2022 تک مختلف طبی جریدوں میں شائع ہوچکی تھیں اور ان میں موبائل فونز اور ریڈیو ویوز ٹیکنالوجی کے انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا تھا۔تحقیق کے دوران ریڈیو فریکوئنسی کے اثرات کا جائزہ لیا گیا جن کا استعمال موبائل فونز کے ساتھ ساتھ ٹیلی ویژن اور دیگر ڈیوائسز میں کیا جاتا ہے۔نتائج میں ماہرین نے دیکھا کہ نہ صرف موبائل ٹیکنالوجی بلکہ ریڈیو ویوز سے بھی انسانوں کو کسی طرح کا کوئی کینسر لاحق نہیں ہوتا۔ماہرین نے بتایا کہ اگر کوئی انسان 10 سال تک بھی موبائل فون مسلسل چلائے اور بار بار فون کالز کرنے کے لیے اسے دماغ کے قریب لائے تو بھی اس سے کینسر نہیں ہوتا۔محققین نے بتایا کہ نتائج سے یقین دہانی ہوتی ہے کہ موبائل فونز سے بہت کم سطح کی ریڈیو لہریں خارج ہوتی ہیں جو صحت کے لیے نقصان دہ نہیں۔ البتہ انہوں نے اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
24