52

وزارت داخلہ نے محرم کے دوران 6 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ایک ہفتے کے لیے معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ مؤخر کر دیا

وزارت داخلہ نے حکومت پنجاب کی جانب سے محرم کے دوران 6 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو تقریباً ایک ہفتے کے لیے معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ مؤخر کر دیا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ بند کرنے کی صوبائی حکومتوں کی درخواست پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اس حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے۔ بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ صوبائی کی جانب سے بھیجی گئی درخواست کو منظور کیا گیا ہے اور نہ مستردبیان میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ پنجاب کے علاوہ کس صوبے نے ایسی درخواست دی ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ صرف پنجاب نے ایسی درخواست نہیں دی ہے۔ اس سے قبل ایک حکام نے ڈان کو بتایا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کو روکنے کے بجائے فول پروف سیکیورٹی انتظامات کیے جائیں گے، تاہم انہوں نے بعض شہروں میں 9 اور 10 محرم کو چند گھنٹوں کے لیے سیلولر سروس معطل رہنے کا عندیہ دیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ حکومت پنجاب نے وزارت داخلہ سے 6 سے 11 محرم تک انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا ایپس کو بند کرنے کی درخواست کر دی تاکہ فرقہ وارانہ تشدد سے بچنے کے لیے نفرت انگیز مواد اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا جا سکےپیش رفت سے باخبر ذرائع نے بتایا تھا کہ یہ اطلاعات ملنے کے بعد کہ ’بیرونی طاقتیں‘، بشمول سرحد پار عناصر، نفرت انگیز مواد اور میمز شیئر کرنے میں ملوث ہیں، حکومت نے عاشورہ کے موقع پر انٹرنیٹ کی معطلی اور موبائل جام کرنے کے معمول کے اقدامات سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے لا اینڈ آرڈر اور محکمہ داخلہ پنجاب کی رائے ہے کہ انٹرنیٹ بند کرنے سے عام لوگوں کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں جبکہ زیادہ تر غلط معلومات اور نفرت انگیز مواد سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے، جسے اس وقت بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، جب انٹرنیٹ بند ہو گزشتہ روز کابینہ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد محکمہ داخلہ نے سیکریٹری داخلہ کو خط لکھ کر درخواست کی تھی کہ سوشل میڈیا پلیٹ ایپس (فیس بک، واٹس ایپ، انسٹا گرام، یوٹیوب، ٹوئٹر، ٹک ٹاک وغیرہ) کو صوبے بھر میں 6 تا 11 محرم تک معطل کیا جائے تاکہ نفرت انگیز مواد، غلط معلومات پر قابو پانے اور فرقہ وارانہ تشدد سے بچا جاسکے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی بارہا کوشش کے باوجود تبصرہ کے لیے دستیاب نہیں ہو سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں