اسلام آباد : روسی تیل کی خریداری کے سوال پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل آ گیا۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیوملر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکا نے روسی توانائی ایکسپورٹ پر پابندیاں نہیں لگائیں،واضح کرتے رہے ہیں ہر ملک کو اپنی توانائی ضروریات کے مطابق فیصلہ کرنا ہے ، روسی تیل مارکیٹ ریٹ سے نہایت سستے داموں فروخت کیا گیا ہے۔امریکا اور اتحادیوں نے جو حد مقرر کی اس سے روسی تیل کی قیمت گری۔ہمارا اندازہ ہے کہ اس سے روس 100بلین ڈالر کے اضافی ریونیو سے محروم رہا جو جنگ میں لگ سکتا تھا۔ یہاں واضح رہے کہ روسی خام تیل کے بعد ایل پی جی گیس کے 10 کنٹینرز پاکستان پہنچ گئے۔ گیس ازبکستان تک ریل کے ذریعے پہنچائی جاتی ہے۔چند روز قبل روس سے خام تیل کا پہلا جہاز کراچی پہنچا تھا، 183 میٹر لمبے جہاز میں 45 ہزار میٹرک ٹن تیل لایا گیا تھا۔جبکہ وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے سماء ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ تسلسل سے روسی تیل آنا شروع ہوجائے تو قیمتوں میں بڑا فرق آئے گا، روس سے تیل خریدنے کا معاہدہ عوام کو سستا تیل فراہم کرنا ہے، اگلے ہفتے دوسرا جہاز بھی پہنچ جائے گا۔ واضح رہے کہ روس سے تیل، گیس اور توانائی کے دیگر ذرائع برآمد کرنے کے لیے رواں سال جنوری میں معاہدے ہوئے تھے۔تاجروں کے مطابق روس سے گیس کی پہلے کھیپ پہنچنے کو بہت بڑی پیش رفت سمجھتے ہیں۔ سپلائی شروع ہونے سے کاروبار میں اضافہ ہوگا جس سے لوگوں کو روزگار اور شہریوں کو سہولت مہیا ہوگی۔اگر روس سے گیس تجارت کا یہ سلسلہ جاری رہا تو اگلے چند ہفتوں میں ایل پی جی کے نئے نرخوں کا تعین ہوگا اور قیمتوں میں ضروری کمی آئے گی۔ تیل کے بعد ابتدائی مرحلے میں روس سے ایک لاکھ دس ہزار ٹن ایل پی جی گیس درآمد کی گئی جو اس وقت پاکستان میں کنٹینرز کھڑے ہیں، یونٹس ملنے کے بعد گیس متعلقہ کمپنی کے حوالے کی جائے گی۔
