45

امریکہ ‘دیوالیہ’ ہونے سے بچ گیا

اسلام آباد : امریکی صدر جو بائیڈن اور ایوان کی اسپیکر کیون میکارتھی کی جانب سے پیش کردہ قرض کی حد میں اضافے کے 31.4 کھرب ڈالر کے دو طرفہ معاہدے کو بدھ کے روز ایوان نمائندگان میں اکثریتی ووٹنگ سے منظور کر لیا گیا۔ یہ پیش رفت امریکہ کو دیوالیہ ہونے سے بچنے کی آخری تاریخ سے پانچ روز قبل ہوئی ہے۔اب اس بل کو سینیٹ میں پیش کیا جائے گا اور صدر بائیڈن کے دستخط کے بعد قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔ بل کی منظوری کے بعد صدر بائیڈن نے ایک بیان میں کہا، “یہ دو طرفہ معاہدہ امریکی عوام اور معیشت دونوں کے لیے ایک اچھی خبر ہے۔”گو کہ 435 رکنی کانگریس میں اس بل کو منظوری کے لیے سادہ اکثریت کی ضرورت تھی تاہم حکمراں ری پبلیکن کی اکثریت والے ایوان نمائندگان میں بل کے حق میں 314 اراکین نے ووٹ دیے۔ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کے درمیان طے پانے والا یہ معاہدہ مزید قرض لینے کو ممکن بنائے گا اور اس امر کو بھی یقینی بنائے گا کہ ملک قرض کی ادائیگیوں میں ناکام نہ ہو، ورنہ امریکی اور عالمی معیشتوں کو ممکنہ طور پر تباہی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔دنیا کی مشکلات میں گھری معیشت کو چین ایک بار پھر کیوں نہیں بچائے گاایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی نے کہا، “ہمارے بچوں کے لیے ایسا کرنا ہماری ذمہ داری تھی۔ایسا کرنا منقسم حکومت میں بھی ممکن ہے اور جو ہمارے اصولوں اور وعدوں کی ضرورت بھی۔” انہوں نے مزید کہا کہ اس بل کو منظور کرنا امریکہ کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے ایک اہم اور پہلا قدم ہے۔دو طرفہ مذاکراتووٹنگ سے قبل بائیڈن اور میکارتھی نے اس معاملے پر ڈیموکریٹکس اور ریپبلکنز سے متحد ہونے کی اپیل کی۔ دونوں نے ہفتوں تک صلاح و مشورے کے بعد بل کا مسودہ تیار کیا تھا۔بائیڈن نے ووٹنگ سے قبل اس کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا، ”ہمارے اس دو جماعتی بجٹ سمجھوتے سے ہم ممکنہ بدترین بحران یعنی امریکہ کی تاریخ میں پہلے ڈیفالٹ سے بچ سکیں گے، جو اقتصادی کساد بازاری، ریٹائرڈ لوگوں کے اکاؤنٹس کی تباہی اور لاکھوں کی تعداد میں روز گار کے مواقع ختم ہونے پر منتج ہو سکتا ہے۔”کیا یورپ کو ’’جنگی حالات کی معیشت‘‘ کا اعلان کر دینا چاہیے؟اس بل کے ذریعہ اگلے دو سالوں تک اخراجات کو محدود کر دیا گیا ہے، قرض کی حد کو جنوری 2025ء تک معطل کر دیا گیا ہے۔اب کیا ہو گا؟سینیٹ سے بل کی منظوری کے لیے 100 ارکان میں سے 60 ووٹوں کی ضرورت ہو گی اور دونوں جماعتوں کے سربراہوں نے اپنے اراکین پر زور دیا کہ وہ اس ووٹنگ کے لیے تعاون کریں۔امید ہے کہ سینیٹ میں جمعرات کی شام تک ووٹنگ کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس کے بعد صدر بائیڈن کے دستخط کے ساتھ ہی یہ قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔ترقی پسند آزاد سینیٹر برنی سینڈرس، جو ڈیموکریٹس کے لیے بھی کام کرتے ہیں، پہلے ہی اس بل کے خلاف آواز بلند کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا،”میں اپنے ضمیر کی آواز کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ قرض کی حد کے اس معاہدے کے حق میں ووٹ نہیں دے سکتا۔”ایمیزون سے وال مارٹ تک: بھارت میں امریکی سرمایہ کاری، مودی کی چاندیبعض ریپبلکن سینیٹرز نے بھی بل میں اپنی ترامیم کو شامل کرنے کا موقع دینے کا مطالبہ کیا ہے لیکن ڈیموکریٹس نے اس کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔سینیٹ میں ڈیموکریٹک رہنما چک شومر نے بھی خبردار کیا کہ ڈیڈ لائن گزر جانے کے نتائج کا پوری دنیا پر اثر ہو گا اور اس سے نکلنے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا، “یہ بالکل صاف اور سادہ بات ہے کہ ہم ایوان کو ایسی کوئی دستاویز دوبارہ نہیں بھیج سکتے۔ ہمیں ڈیفالٹ ہونے سے بچنا ہو گا۔”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں