25

یہ انتخابات میرے جیل میں ہونے یا مارے جانے پر کرانا چاہتے ہیں، عمران خان آج تک کسی سیاست دان پر 150 مقدمات نہیں ہوئے‘ حکومت کا منصوبہ ہے مجھے اور میری جماعت کو انتخابات سے باہر کیا جائے‘ ایسے میں امید صرف عدلیہ ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کا غیرملکی نیوزچینل کو انٹرویو

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آج تک کسی سیاست دان پر 150 مقدمات نہیں ہوئے، یہ انتخابات میرے جیل میں ہونے یا مارے جانے پر کرانا چاہتے ہیں، گرفتاری کے وقت اچانک کچھ لوگ کمانڈوز کی طرح آئے، میں سمجھا میری حفاظت کے لیے آئے ہیں۔ غیرملکی چینل ’اسکائی نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جان کو لاحق خطرات کے سبب جج نے میری حفاظت کے احکامات دیئے، جس طرح انہوں نے سب کو مارا پیٹا اور مجھے گرفتار کیا وہ حیران کن تھا، پاکستان میں جمہوریت کم ترین سطح پر ہے، بنیادی حقوق پامال کیے جا رہے ہیں، پولیس والے میرے گھرکا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت انتخابات سے خوفزدہ ہے، انہیں پتہ ہے ان کا صفایا ہوجائےگا، یہ انتخابات میرے جیل میں ہونے یا مارے جانے کی صورت میں کرانا چاہتے ہیں، اس صورتحال میں امید صرف عدلیہ ہے، موجودہ حکومت خوف زدہ ہے اور انہیں الیکشن میں شکست کا ڈر ہے، اسی لیے حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے مجھے ایسے پکڑا جیسے میں کوئی دہشت گرد ہوں، ورنہ کس ملک میں سب سے بڑی جماعت کی اعلیٰ قیادت کو اس طرح پکڑا یا نظر بند کیا جاتا ہے، دراصل حکومت کا منصوبہ ہے مجھے اور میری جماعت کو انتخابات سے باہر کیا جائے۔ادھر پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ موجودہ صورتِ حال پر آج سے جلسوں اور ریلیوں کا انعقاد کریں گے، سپریم کورٹ کے باہر احتجاج غیر معینہ مدت کے لیے ہوگا یا نہیں؟ فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی، 2 دن میں جو کچھ ہوا وہ اچانک نہیں ہوا، اس کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب بل جلا کر سول نافرمانی کا اعلان کیا گیا تھا، اب کچے کے ڈاکو بھی 200 تخریب کار لاکر اپنی بات منوالیا کریں گے، اس لیے اب ریاست کی بقا کے لیے زبان کھولنی پڑے گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں