27

ہائی کورٹ نے عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کر لی اگلی سماعت پر فیصلہ کیا جائے گا کہ عمران خان کی ضمانت میں توسیع کی جائے یا اسے خارج کیا جائے، عدالت عالیہ عدالت عالیہ کا9 مئی کے بعد درج ہونے والے کسی بھی نئے مقدمے میں 17 مئی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم

اسلام آباد: ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کر لی جبکہ 9 مئی کے بعد درج ہونے والے کسی بھی نئے مقدمے میں 17 مئی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق ایک گھنٹے کی تاخیر کے بعد ہائی کورٹ کے کمرہ نمبر 2 میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل بینچ نے سماعت کا آغاز کیا جس میں بعد ازاں جمعہ کا وقفہ کر دیا گیا ۔اسی اثنا ء میں کمرہ عدالت میں موجود ایک وکیل نے عمران خان کے حق میں نعرے لگائے جس پر جسٹس میاں گل حسن نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے کیسے سماعت کر سکتے ہیں، عدالت کی تکریم بہت ضروری ہے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ نعرے لگانے والے وکیل کا تعلق ہم سے نہیں ہے تاہم سماعت کرنے والا بینچ اٹھ کر چلا گیا اور نماز جمعہ کا وقفہ کیا گیا بعد ازاں، عدالت میں وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوگیا،عمران خان قانونی ٹیم کے ہمراہ عدالت میں موجود رہی، ضمانت کی درخواستوں پر خواجہ حارث نے دلائل دینے شروع کیے۔خواجہ حارث نے مؤقف اپنایا کہ 9 مئی کو درخواست دائر کررہے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا، انہوں نے بتایا کہ عمران خان کو گرفتاری کے بعد انکوائری رپورٹ دکھائی گئی۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میڈیا سے پتا چلا کہ انکوائری تفتیش میں تبدیل کر دی۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس کیس میں آپ کو سوال نامہ دیا گیا جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ سوال نامہ نہیں صرف نوٹس جاری کیا گیا، عمران خان کو انکوائری کے دوران 2 مارچ کو کال اپ نوٹس بھیجا گیا۔خواجہ حارث نے دلائل دئیے کہ نیب انکوائری رپورٹ فراہم کرنے کا پابند ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ عمران خان کو انکوائری انوسٹی گیشن میں تبدیل کرکے فوری گرفتار کر لیا جائے گا۔جسٹس حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ کیا عمران خان اس نوٹس پر نیب کے سامنے پیش ہوئی جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ نہیں، عمران خان پیش نہیں ہوئے بلکہ جواب جمع کروایا۔عمران خان کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ نیب اس وقت جانبدار ادارہ بن چکا ہے۔بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی 2 ہفتے کے لیے عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب پراسیکوٹر جنرل اور عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ اگلی سماعت کی تیاری کریں، مزید کہا گیا کہ اگلی سماعت پر اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ عمران خان کی ضمانت میں توسیع کی جائے یا اسے خارج کیا جائے۔س سے قبل عمران خان اپنے وکلا اور بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکاروں کے حصار میں عدالت پہنچے جبکہ شہر میں ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے نکلنے والے حامیوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔رپورٹ کے مطابق عدالت کے سامنے جمع ہونے والے پی ٹی آئی کے وکلا نے خان تیرے جانثار، بے شمار بے شمار اور زندہ ہیں وکلا زندہ ہیں کے نعرے لگائے جس کا جواب دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے ایک مکا ہوا میں لہرایا۔عدالت پہنچنے کے بعد عمران خان ڈائری برانچ میں گئے جہاں ان کی بائیو میٹرک تصدیق کا عمل مکمل کیا گیا، ان کی جانب سے ان کے وکلا نے القادر ٹرسٹ کیس میں ضمانت کے علاوہ 4 دیگر درخواستیں بھی دائر کیں۔درخواست میں استدعا کی گئی عمران خان کے خلاف جتنے مقدمات درج ہوچکے ان کی تفصیلات فراہم کی جائے اور ان تمام مقدمات کو یکجا کردیا جائے۔ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی القادر ٹرسٹ کیس میں درخواست ضمانت پر سماعت کے لیے 2 رکنی ڈویڑن بینچ تشکیل دیا ۔عمران خان کی عدالت میں پیشی کے موقع عدالت کے اطراف میں پی ٹی آئی کے کارکنان جمع ہوگئے تھے جنہیں سیکیورٹی اہلکاروں نے منتشر کردیا۔گزشتہ روز سپریم کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا اور انہیں اسلام ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔سابق وزیر اعظم کی متوقع پیشی پر کارکنان کے اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچنے کے خدشے کے پیشِ نظر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی بھاری تعداد تعینات کی گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں