50

میرے خلاف 145 سے زائد مقدمات ہیں،ایف آئی آر کی سرکس لگائی ہوئی ہے،عمران خان یہاں قانون کی حکمرانی نہیں صرف جنگل کا قانون ہے،ہمارے لوگوں کیخلاف اغوا کے بعد مقدمات درج ہوتے ہیں،چیئرمین تحریک انصاف

لاہور : عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم بنانا ری پبلک بنتے جا رہے ہیں جہاں قانون کی حکمران نہیں بلکہ صرف جنگل کا قانون ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ اس کے پیچھے پی ڈی ایم نہیں بلکہ کسی اور طاقت کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا ہے جو خود کو قانون سے باتر سمجھتی ہے،ہمارے لوگوں کو اغوا کیا جاتا ہے اور بعد میں ایف آئی آرز درج کی جاتی ہیں،ایک ایف آئی آر میں ضمانت ملتی ہے تو دوسری ایف آئی آر تیار ہوتی ہے۔سابق وزیراعظم نے بتایا کہ میرے خلاف 145 سے زائد مقدمات درج ہیں،ایف آئی آر کی سرکس لگی ہوئی ہے۔ میرا بنی گالہ کے نگران،زمان پارک کے باورچی،سوشل میڈیا کے اظہر مشوانی اور میرے سیکیورٹی انچارج گھمن کو اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ان لوگوں کے سافٹ وئیر اپ ڈیٹ کرنے کی کوشش کی گئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈا پور کو دھوکہ دہی کے مقدمے میں ضمانت ملی تو اس پر دوسرا پرچہ کاٹ دیا گیا،لاہور پولیس علی امین گنڈا پور کو کسی اور مقدمے میں بھکر سے صوبائی دارالحکومت میں لے آئی۔علی امین کو بیمار ہونے کے باوجود مکمل صحت یاب ہونے سے پہلے ہی ہسپتال سے نکال دیا گیا،اس وقت ملک میں فسطائیت کا دور دورہ ہے۔دوسری جانب فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وزارت دفاع نے جو مطالبہ کیا وہ آئین کی بنیادیں ہلانے کے مترادف ہے،مطالبہ کر رہے ہیں فیڈریشن ختم کر دیں اور ون یونٹ بحال کر دیں۔ انکا کہنا تھا کہ زمان پارک پر تحقیقات کیلئے بنائی گئی ٹیم کیخلاف درخواست دائر کی،آئی جی اور سی سی پی او کیسے معاملے کی تفتیش کر سکتے ہیں؟۔تحقیقات کیلئے بننے والی جے آئی ٹی غیر قانونی ہے،اصل میں جوڈیشل کمیشن بنانا چاہیے،جو قاتل ہیں وہیں تفتیش کرنے پر لگے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں