32

آئی ایم ایف معاہدہ، اسحاق ڈار کے بیانات سے بھی معاملات خراب ہوئے حکومت کی پالیسیوں میں بہت تضاد ہے، اس حکومت کا سارا فوکس سیاست اور عمران خان پر ہے،دوست ممالک کو بھی ملکی حالات سے تشویش ہے، موجودہ حکومت کی کوئی فارن پالیسی نہیں۔پاکستان کی سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی کی گفتگو

اسلام آباد : پاکستان کی سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے موجودہ حکومت کی کوئی فارن پالیسی نہیں ہے، معیشت سنبھالنے میں بھی ناکام ہے۔انہوں نے دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے پیسے آنے سے آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے گا۔دونوں ممالک نے پچھلے سال پیسے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ملیحہ لودھی نے مزید کہا کہ اسحاق ڈار کے بیانات سے بھی معاملات خراب ہوئے۔آئی ایم ایف کے ساتھ اس حکومت کا اعتماد کا فقدان ہے جس سے پاکستان کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔دوست ممالک کے پاس بار بار پیسے مانگتے ہیں لیکن ہم ریفارمز نہیں کرتے۔ایک طرف سیریس کرائسز ہیں تو دوسری طرف ان کا فوکس عمران خان ہے۔ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں میں بہت تضاد ہے، اس حکومت کا سارا فوکس سیاست اور عمران خان پر ہے۔دوست ممالک کو بھی ملکی حالات سے تشویش ہے۔انہوں نے مزید کہا میرا نہیں خیال نیوکلیئر پروگرام کو کوئی خطرہ ہے۔قبل ازیں خارجہ امور کی ماہرڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان امریکہ کا غلام ہوتا تو آج ہم ایک جوہری طاقت نہ ہوتے، تسلسل اور مستقل مزاجی کسی بھی ملک کی خارجہ پالیسی کا بہت اہم جزو ہوتے ہیں، ہمیں اس بات پر فخر ہونا چاہیے کہ پاکستان کی سول اور ملٹری قیادت یکساں طور پر ایک پالیسی پر کاربند رہی اور انہوں نے پاکستان کے اہم تزویراتی مفادات کی حفاظت کی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ عمران خان کی طرف سے کسی قسم کی سازش نہ ہونے کا اعتراف کرنا ایک خوش آئند بات ہے، ایک سنجیدہ سیاستدان کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ جو بھی پالیسی اپنائے اس میں تسلسل ہونا چاہیے، خارجہ امور میں بھی تسلسل بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اگر آپ ابھی کچھ کہہ رہے ہوں اور چند دن کے بعد کچھ اور کہہ رہے ہوں تو اس سے ساکھ خراب ہوتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں