50

ترکی نے نیٹو رکنیت کے لیے فن لینڈ کی درخواست کی توثیق کر دی

اسلام آباد : ترکی کی پارلیمنٹ نے 30 مارچ جمعرات کے روز فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی درخواست کی توثیق کر دی۔ ترکی 30 ممالک پر مبنی نیٹو کا وہ رکن ہے، جس نے سب سے آخر میں اس کی حمایت کی اور اب فن لینڈ کے لیے اس فوجی اتحاد میں شامل ہونے کی آخری بڑی رکاوٹ بھی ختم ہو گئی۔فن لینڈ اور سویڈن کی نیٹو رکنیت جلد منظور کی جائے،جرمن وزیر خارجہترک صدر رجب طیب ایردوآن نے مہینوں کے مذاکرات کے بعد اس ماہ کے اوائل میں فن لینڈ کو امیدواری کی مبارک باد پیش کی تھی۔’یہ فن لینڈ اور سویڈن کا استقبال کرنے کا وقت ہے’، نیٹوترک قانون سازوں نے متفقہ طور پر نورڈک ملک کے الحاق کے حق میں ووٹ کیا۔ حکمران جماعت کے قانون ساز عاکف کاگتے کِلِک نے ووٹنگ سے چند لمحوں قبل کہا، ”آج شام، ہم فن لینڈ سے کیے گئے وعدوں کو پورا کر رہے ہیں۔سویڈن اور فن لینڈ نیٹو معاہدے پر عمل نہیں کر رہے، ترکینیٹو کے سیکرٹیری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے ترکی کی توثیق کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فوجی اتحاد کو مزید ”مضبوط اور محفوظ” بنائے گا۔ترکی کی فن لینڈ اور سویڈن کو نیٹو رکنیت سے روک دینے کی دھمکیفن لینڈ روس کے ساتھ 1,300 کلومیٹر طویل سرحد کا اشتراک کرتا ہے اور اب نیٹو اتحاد کا 31 واں رکن بننے میں محض چند رسمی اقدام کی ضرورت ہے۔ حکام کو توقع ہے کہ اگلے ہفتے کے اوائل تک اس عمل کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔نیٹو کے لیے مشکل راستہ گزشتہ برس یوکرین پر روسی حملے کے بعد فن لینڈ اور سویڈن کو اس بات کا خوف لاحق ہو گیا کہ وہ بھی اس کا اگلا نشانہ ہو سکتے ہیں۔اسی لیے دونوں ملکوں نے فوجی عدم اتحاد کی اپنی روایتی پوزیشن کو ترک کر دیا اور گزشتہ برس مئی میں نیٹو کی رکنیت کے لیے درخواست دی۔نیٹو میں نئے ملک کو تسلیم کرنے کے لیے تمام رکن ممالک کے درمیان اتفاق کی ضرورت ہوتی ہے۔ ترک صدر طیب ایردوآن نے سیکورٹی سے متعلق بعض حل طلب مسائل پر مطالبات کی وجہ سے سویڈن کی رکنیت کی درخواست کو ابھی تک روک رکھا ہے۔گزشتہ ہفتے ہنگری نے بھی فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کی درخواست کو منظور کر لیا تھا، تاہم سویڈن سے متعلق ووٹنگ ابھی تک پارلیمانی ایجنڈے میں شامل نہیں ہو سکی ہے۔ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کے ایک ترجمان نے بدھ کے روز سویڈن سے مطالبہ کیا کہ وہ ”فضا کوصاف کریں ” اور پارلیمنٹ سے اپنی کوشش کی توثیق کے لیے ”بڑی تعداد میں موجود شکایات” کو دور کرنے کی کوشش کریں۔سویڈن بھی ‘پر امید ہے’گزشتہ ہفتے ہی سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بلسٹروم نے کہا تھا کہ ”یہ کہنے کی ضرورت ہی نہیں ہے” کہ جولائی میں ولنیئس میں ہونے والے نیٹو سربراہی اجلاس تک ان کا ملک اس کا رکن بن جائے گا۔تاہم تازہ صورت حال کے پیش نظر انہوں نے جمعرات کے روز سویڈن کی قومی خبر رساں ایجنسی ٹی ٹی سے بات چیت میں کہا کہ انہوں نے اس حوالے سے حالیہ ریمارکس کو نوٹ کیا ہے اور اب انہیں اپنے الفاظ میں ردوبدل کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا، ”میرے خیال سے اس تناظر میں ‘پر امید ہونے’ کا لفظ زیادہ بہتر ہے۔”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں