اسلام آباد : دفتر خارجہ نے پاکستانی مصنوعات کی اسرائیلی مارکیٹس میں فروخت کی خبروں پر وضاحت جاری کردی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی یا تجارتی تعلقات نہیں ہیں، پاکستان نے اسرائیل پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے، پاکستانی مصنوعات کی اسرائیل میں فروخت پرمزید تبصرے کیلئے وزارت تجارت سے رابطہ کیا جائے۔اسی حوالے سے وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی علامہ طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اسرائیل سے تجارتی تعلقات قائم نہیں اور نہ ہی ایسی کوئی کوشش ہو رہی ہے، پاکستان کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات نہیں ہیں، صرف سیاسی مقاصد کے لیے متفقہ موقف کو متنازع نہ بنایا جائے۔انہوں نے کہا پاکستانی یہودی کو عمران خان کے دور حکومت میں اسرائیل جانے کی اجازت ملی، پاکستانی یہودی نے ایک عرب ملک سے پاکستانی اشیاءاسرائیل بھیجیں، اس متعلق وزارت تجارت یا خارجہ سے این او سی سامنے نہیں آیا نہ ہی ایسی اطلاع ہے کہ اس کی سرکاری طور پر اجازت دی گئی۔معاون خصوصی نے کہا یہ عمل ہم پاکستانیوں کے لئے قابل تشویش تھا، دکھ کی بات ہے پاکستانیوں کے متفقہ معاملے پر کچھ دوستوں نے سیاست شروع کردی اور حکومت، مولانا فضل الرحمن ان کی جماعت اور دیگر حکومت کی تائید کرنے والی جماعتوں کو مطعون کرنا شروع کر دیا، میں نہیں سمجھتا اس عمل میں حکومت، اتحادی جماعتوں یا مولانا فضل الرحمن کا عمل دخل ہے،خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان تجارت کا آغاز ہوگیا ہے، ابتدائی طور پر اسے غیر سرکاری سطح پر رکھا گیا ہے اور پھر بتدریج اسے سرکاری تحفظ بھی حاصل ہوجائے گا، اسی حوالے سے پی ٹی آئی رہنما قاسم سوری نے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت کی اسرائیل پر مہربانیاں، پاکستان کا پہلا تجارتی جہاز اسرائیل کی بندر گاہ پر اتر گیا، پی ڈی ایم کو بہت بہت مبارک ہو، مطالعہ پاکستان میں تو اسرائیل ہمیشہ سے ہمارا دشمن رہا ہے۔
64