کال سینٹر کرپشن اسکینڈل ا ین سی سی آئی اے کے 13 افسران پر بھتہ اور غیر قانونی دھندے کے شوشربا انکشافات

اسلام آباد کال سینٹرز سے ماہانہ کروڑوں روپے بھتہ، غیر قانونی دھندے کی پشت پناہی کے الزامات میں گرفتار کیے گئے این سی سی آئی اے کے 13 افسروں کے خلاف کرپشن اسکینڈل میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیںذرائع ایف آئی اے کے مطابق، راولپنڈی میں 15 غیر قانونی کال سینٹرز سے ماہانہ 15 ملین روپے وصول کیے جاتے تھے، جسے ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر کی ٹیم فرنٹ مین حسن امیر کے ذریعے وصول کرتی تھیذرائع نے بتایا کہ ستمبر 2024 سے اپریل 2025 تک 120 ملین روپے وصول کیے گئے، سب انسپکٹر بلال نے نئے کال سینٹر کے لیے ماہانہ آٹھ لاکھ روپے طے کیے، یہ ڈیل اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں کال سینٹر پر چھاپے کے دوران طے کی گئیایس ایچ او میاں عرفان نے یہ ڈیل 40 ملین روپے میں فائنل کی۔ مئی 2025 میں عامر نذیر کو راولپنڈی آفس کی کمانڈ دی گئی، ندیم خان ڈپٹی ڈائریکٹر اور صارم علی بطور سب انسپکٹر تعینات ہوئے۔ بعد میں ڈپٹی ڈائریکٹر سلمان علوی بھی اس ٹیم میں شامل ہوئے اور 15 ملین روپے بھتہ وصول کرنے کا سلسلہ جاری رہاذرائع نے بتایا کہ سب انسپکٹر صارم علی نے اپنا منشی محی الدین فرنٹ مین کے طور پر رکھا، اور راولپنڈی میں ایک کال سینٹر پر چھاپہ مار کر 14 چینی شہری گرفتار کیے۔ صارم علی نے فرنٹ مین کے ذریعے چینی شہری کیلون کی بیوی سے رابطہ کیا، جس نے شوہر کی رہائی کے لیے 8 ملین روپے دیے۔ باقی 13 چینی شہریوں کی رہائی کے لیے 12 ملین روپے وصول کیے گئےصارم علی نے عریبہ رباب کے شوہر پر تشدد کیا اور ویڈیو بھیجی، جس کے بعد قانونی لوازمات پورے کرنے کے لیے مزید 1 ملین روپے وصول کیے گئےذرائع کے مطابق اس چھاپے سے حاصل شدہ 21 ملین روپے کی تقسیم یوں ہوئی: صارم علی 1.7 ملین، عثمان بشارت 1.4 ملین، ظہیر عباس 1 ملین، ڈپٹی ڈائریکٹر ندیم نے عثمان بشارت کے آفس سے 9.5 ملین حاصل کیے، ایڈیشنل ڈائریکٹر عامر نذیر 7 ملین وصول کیے اور 2.7 ملین ندیم نے اپنے پاس رکھےایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔