پاکستان: پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں ان کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا انہیں جہاں رونا چاہیے وہاں نہیں روتےمیڈیاکے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی ترجمان فیصل کریم کنڈی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ ان کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، ڈاکا تو ان لوگوں نے ڈالا جن کے ساتھ آج آپ بیٹھے ہوئے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی سیاست ختم ہو چکی ہے اور جہاں رونا چاہیے وہاں نہیں روتے پی پی رہنما نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو خیبر پختونخوا میں شور شرابا کرنا اور رونا چاہیے وہاں نہیں سندھ جا کر روتے ہیں۔ انہیں تو سنی اتحاد کونسل سے پہلا مطالبہ یہ کرنا چایہے کہ میری سیٹیں واپس کی جائیں فیصل کریم نے کہا کہ اس وقت کے پی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، وہاں غیر آئینی اور غیر قانونی ہتھکنڈے اپنائے جا رہے ہیں، مخصوص نشستوں پر حلف کیلیے کے پی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جا رہا، صوبائی اسمبلیوں میں منی بجٹ پیش ہو رہے ہیں کے پی میں نہیں ہو رہا، یہ لوگ کے پی اسمبلی کے اجلاس سے راہ فرار اختیار کر رہے ہیں، اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی ٹائیگر فورس کا نمائندہ بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسپیکر کے پی اسمبلی سے درخواست ہے اجلاس بلا کر مخصوص نشستوں پر آنیوالوں سے حلف لیں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسز جانیں دے رہی ہے، مگر بہت ہوچکا اب پاکستان کو یہ برداشت نہیں کرنا چاہیے، افغان حکومت کو بار بار تنبیہہ کی مگر کارروائی نہ کی مجبوراً پاکستان کو کارروائی کرنا پڑی۔ ہم تمام پڑوسی ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن پڑوسی ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ اپنی سرزمین پاکستان دشمنوں کے حوالے کر دیں پی پی رہنما نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کا بیان افسوسناک ہے، ان پر 9 مئی کا بھی الزام ہے اور وزیراعلیٰ بن گئے ہیں، انہیں یقین نہیں آ رہا کہ یہ وزیراعلیٰ بن گئے ہیں۔ علی امین اندر جا کر وزیراعظم کی منتیں کرتا ہے باہرکہتا ہے وزیراعظم کو نہیں مانتا، اگر فنڈز نہیں آئیں گے تو کے پی میں ترقیاتی کام نہیں ہوں گے۔ ہم چاہتے ہیں صوبے اور وفاق مل کر کام کریں فیصل کریم نے مزید کہا کہ سائفر ایک فلم ہے جس کی آخری قسط بھی ڈونلڈ لو کے بیان کے بعد ختم ہو گئی، آج پی ٹی آئی کی 5 فرنچائز ہیں، پانچ لوگ ملنے جائیں تو سب کے بیان مختلف ہوتے ہیں، ان کے اپنے بیانات ایک دوسرے سے تضاد رکھتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک جگہ پر بیٹھ کر الیکٹورل ریفارمز کمیٹی کے ذریعے چور دروازوں کو بند کرنا پڑے گا، چور دروازے نہیں بند کیے تو پھر ہارنے والا الیکشن کو کبھی نہیں مانے گا۔ اپوزیشن جماعتیں 5 سینیٹ سیٹیں کے پی اسمبلی سے جیتیں گی، سینیٹ الیکشن کے بعد حکومت سازی کا عمل مکمل ہو جائیگا۔ حکومت کی کوشش ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائیے
70