34

اسٹیبلشمنٹ میں کچھ گھس بیٹھئے آ گئے جن سے ہماری نہیں بن سکتی موجودہ لڑائی اسی صورت ختم ہو سکتی ہے اگر سپریم کورٹ کا صحیح قسم کا فیصلہ آگیا،جنرل باجوہ اور عمران خان کسی طرح دس پندرہ منٹ آپس میں بیٹھ گئے توسارے اختلافات دور ہو جائیں گے۔سابق وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ

اسلام آباد : سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ میں کچھ گھس بیٹھئے آ گئے جن سے ہماری نہیں بن سکتی۔پرویز الہیٰ نے اردو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارا عزت احترام اصل اسٹیبلشمنٹ کے لیے ہے جو کہ ریڑھ کی ہڈی ہے۔آج بھی ان کے ساتھ تعلق ہے اور ان کی عزت ہے۔لیکن کچھ ایسے گھس بیٹھیے آ گئے ہیں ہر جگہ پر،تو ان کے ساتھ ہماری نہیں بن سکتی۔اُن کے ساتھ ہماری ہم آہنگی ہی نہیں ہے اس لیے کوشش بے معنی ہے۔ہمیں افسوس بھی نہیں ہے جو وہ کر رہے ہیں۔پرویز الہیٰ نے اپنے گھر پر اینٹی کرپشن کے چھاپے سے متعلق کہا کہ اس کارروائی کے پسِ پردہ بھی وہی لوگ ہیں جو عمران خان کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں ان کا نام نہیں لینا چاہتا ، سب کو پتہ ہے وہ کون ہیں۔وہ غیبی نہیں ہیں، کوئی غیبی نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ میں ان کے لیے ایک ہی دعا کروں گا کہ ان کے شر سے پاکستان کو محفوظ رکھے یہ اصل دہشتگرد ہیں۔سابق وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ ان پر تحریک انصاف میں شمولیت نہ کرنے کے لیے بھی دباؤ ڈالا گیا۔انہوں نے کہا کہ یقین کریں مشرف صاحب کا دورہ بلکہ ضیاالحق کے دور میں کسی کو اس طرح نہیں کیا گیا جو انہوں نے نئی ریت ڈالی ہے۔پرویز الہیٰ نے اسٹیبلشمنٹ کی موجودہ ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان بالکل نہیں چاہتے کہ لڑائی ہو۔جنرل باجوہ کے ساتھ عمران خان کی لڑائی تھی وہ ہٹ گئے اب نئے لوگ آ گئے ہیں۔نئے لوگوں کو چاہئیے تھا کہ جو ٹیم لے کر آئے ہیں کم از کم اس ٹیم سے تو ان کا بیڑا غرق ہی ہوگا جس کا بھی ہو گا۔جو اس ٹیم پر انحصار کریں گے ان کے خلاف بھی ہم عدالت میں گئے۔پرویز الہیٰ نے کہا کہ عمران خان کی لڑائی ایسے لوگوں کے ساتھ ہے جو ایک خاص ذہن رکھتے ہیں اور ان کی ایک خاص سوچ بن چکی ہے، جب تک وہ اپنی سوچ نہیں بدلیں گے راستے اور زیادہ مشکل ہوں گے۔موجودہ لڑائی اسی صورت ختم ہو سکتی ہے اگر سپریم کورٹ کا صحیح قسم کا فیصلہ آگیا اس کے لیے چیف جسٹس کوشش کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں