50

عام انتخابات سے متعلق حکومتی اور اپوزیشن مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی حکومت انتخابی تاریخ پر مزید لچک دکھانے کو تیار،پی ٹی آئی نے بجٹ پیش کرنے کی شرط پر نیم رضامندی ظاہر کر دی

اسلام آباد : عام انتخابات سے متعلق حکومتی اور اپوزیشن مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔جنگ اخبار کے مطابق حکومت انتخابی تاریخ پر مزید لچک دکھانے کو تیار ہو گئی۔اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔مزید مذاکرات سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرانے کے بعد ہو سکتے ہیں۔اجلاس میں وفاقی حکومت نے 14 مئی سے پہلے اسمبلیاں تحلیل کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا بجٹ سے پہلے اسمبلیاں تحلیل نہیں کر سکتے۔پی ٹی آئی نے بجٹ پیش کرنے کی شرط پر نیم رضامندی ظاہر کر دی۔اجلاس میں اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ پر اتفاق نہ ہونے پر مذاکرات میں تعطل آیا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دوبارہ مذاکرات ہو سکیں گے۔پی ٹی آئی نے ن لیگ سے اپنی صفوں میں ا تحاد لانے کی بات کی۔پی ٹی آئی کا موقف تھا کہ ن لیگ کے کئی وزراء کے ریووں کی وجہ سے بداعتمادی پیدا ہو سکتی ہے۔حکومتی کمیٹی نے وفاقی وزراء کے منفی بیانات کو غیر ضروری قرار دیا۔دوسری جانب قبل ازیں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مریم نواز اور ن لیگ کی مہم نیب ترامیم کی سماعت کرنے والے بینچ کی تحلیل کیلئے ہے،سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہ ہوا تو ملک کے مستقبل کا فیصلہ سڑکوں پر ہو گا،ن لیگ کی اندرونی سیاست مذاکرات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔نیب ترامیم کالعدم ہو گئیں اور مقدمات بحال ہو گئے تو ان کی اقتدار میں دلچسپی ختم ہو جائے گی،این آر او 2022 کو بچانے کیلئے سپریم کورٹ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 8 ججز ن لیگ کے نشانے پر ہیں،یہ تمام مہم صرف ایک مقصد کیلئے ہو رہی ہے،انکا مقصد ہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ تحلیل ہو،ن لیگ میں مرضی کے بینچ بنوانے کا شوق پرانا ہے۔عدالتیں آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ دیں،عملدرآمد کرائیں گے،آئین کو بچانے سپریم کورٹ کی ذمہ داری نہیں عوام کی بھی ہے۔ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ عوام کو اپنے حقوق کیلئے گھر سے باہر نکلنا ہو گا،اس وقت کا عدلیہ کا مقابلہ ایک مافیا سے ہے۔ ملک کی 96 بار ایسوسی ایشنز سپریم کورٹ کے حق میں قرار دادیں منظور کر چکی ہیں،پورا پاکستان سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑا ہے،ججز بلیک میلنگ میں نہ آئیں،آئین نہیں رہتا اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں ہوتا تو عوام فیصلے کریں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں