80

کراچی سانحہ، دس سالہ بیٹا ماں کی لاش کو جھنجوڑ کر گھر جانے کی فریاد کرتا رہا امی اٹھو گھر چلو، آپ اٹھ کیوں نہیں رہی،امی جان ہم کو کپڑے نہیں چاہئے آپ اٹھ جائیں گھر چلیں۔بیٹا زکوٰۃ کی رقم کی تقسیم کے دوران بھگدڑ مچنے سے جاں بحق ماں کی لاش کے پاس بلک بلک کر روتا رہا

کراچی: میں راشن کی تقسیم کے دوران بھگڈر سے خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق ہو گئے۔ بھگڈر میں زندگی کی بازی ہارنے والی خاتون کا دس سالہ بیٹا ماں کی لاش کو جھنجوڑ کر گھر جانے کی فریاد کرتا رہا۔ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق بھگدڑ میں جاں بحق ہونے والی نسیم بیگم اپنے بچوں کے لئے عید پر نئے کپڑوں کے لیے امدادی رقم حاصل کرنے گئی تھی۔نسیم بیگم کی لاش اسپتال لائی گئی جہاں اس کی لاش کے ساتھ شوہر اور بیٹا بیٹھ کر بلک بلک کر روتے دکھائی دیے۔خاتون کا بچہ ماں کو جھنجوڑ کر کہتا رہا امی اٹھو گھر چلو، آپ اٹھ کیوں نہیں رہی،امی جان ہم کو کپڑے نہیں چاہئے آپ اٹھ جائیں گھر چلیں۔اس موقع پر خاتون کے شوہر نے بتایا کہ وہ رکشہ چلاتا ہے اور میری بیوی نے کہا کہ آج کمپنی میں امدادی رقم ملے گی، اس سے بچوں کے لیے عید کے نئے کپڑے خریدیں گے۔میں نے بیوی کو منع کیا تھا کہ کوئی بات نہیں اللہ بہتر کرے گا ،میں بچوں کے نئے کپڑوں کے لیے کچھ نہ کچھ بندوبست کر لوں گا لیکن بیوی نے اصرار کیا اور کہا کہ مجھے کرایہ دو محلے کی دیگر خواتین کے ساتھ جاؤں گی اور جلدی واپس آ جاؤں گی۔خاتون کے شوہر نے بتایا کہ جب بھگدڑ مچی تو میری بیوی کو کرنٹ لگا جس سے وہ جاں بحق ہو گئی۔خیال رہے کہ کراچی کے علاقہ سائٹ ایریا نورس چورنگی پر ڈائنگ فیکٹری کی جانب سے جمعہ کو راشن کی تقسیم کے دوران بھگڈر مچنے سے خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 3 بچے اور 8 خواتین شامل ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زکوٰۃ کی رقم کی تقسیم کیلئے لوگوں کو فیکٹری میں بلایا گیا تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بھگدڑ کے دوران کئی افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی ہے، راشن کی تقسیم کے دوران لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔اطلاعات کے مطابق راشن مقامی فیکٹری کی جانب سے مستحقین میں تقسیم کیا جا رہا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق جس جگہ راشن تقسیم کیا جارہا تھا وہاں کرنٹ لگنے کی وجہ سے بھگدڑ مچی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں