54

مقدمات کو طوالت دینے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اظہارِ برہمی

مقدمات کو طوالت دینے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا اظہارِ برہمی،درخواستگزار کو 10 لاکھ روپے جرمانہ کر دیا ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس پر سماعت کی درخواستگزار نے زمین ملکیت کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے کہ مقدمات کو جان بوجھ کر دیر تک چلانا وطیرہ بن گیا ہے اس طریقے سے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔سالہا سال تک لوگوں کو ان کے حق سے محروم کیا جاتا ہے سارے عدالتی نظام کو تباہ کر دیا گیا۔آہستہ آہستہ معاملات بہتر کریں گے۔14 سال تک اس کیس کو طوالت دی گئی۔درخواستگزار طویل عرصے تک زمین پر قابض رہا من گھڑت درخواستوں کےذریعے عدالتوں کا وقت ضائع کیا جاتا ہے۔عدالت نے کیس کو خارج کرتے ہوئے 10 لاکھ روپے جرمانہ کر دیا قبل ازیں سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کو باغ صفا کلرکہار پر جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر سے روک دیا تھا۔ رجسٹرار نے خط میں کمپلیکس کی تعمیر اور منظوری کا مکمل ریکارڈ طلب کر لیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے معاملے کی چھان بین کا حکم بھی دے دیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ/کلر کہار جوڈیشل کمپلیکس تعمیر معاملہ، لاہور ہائیکورٹ کو باغ صفا کلر کہار پر جوڈیشل کمپلیکس تعمیر سے روک دیا گیا سپریم کورٹ نے جوڈیشل کمپلیکس تعمیرو منظوری کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا۔خط میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمپلیکس ریکارڈفراہمی تک منصوبہ پر مزید کام روک دیا۔ اخبار میں آیا ہے کہ باغ صفا کلرکہار پرجوڈیشل کمپلیکس تعمیر کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے معاملہ چھان بین کا حکم دیا۔ بتایا جائے قدیم پارک کی اراضی کو جوڈیشل کمپلیکس میں کیوں تبدیل کیا جارہا ہے۔خط میں پوچھا گیا کہ کلر کہار میں لاہور ہائیکورٹ کو پہلے سے ٹرانسفر 80 کنال زمین کا کیا بنا؟ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے فوری معلومات فراہمی کا حکم دیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں