74

مجھے ساڑھے 3 لاکھ تنخواہ دی جاتی ہے، فیصلہ اربوں کا کروایا جاتا ہے، نگران وزیراعظم

کراچی : نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ مجھے ساڑھے 3 لاکھ تنخواہ دی جاتی ہے، فیصلہ اربوں کا کروایا جاتا ہے تفصیلات کے مطابق کراچی میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے معروف کاروباری شخصیات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اورجہاں بھی جاؤں گا رات گزاروں گا، اگر ایک دوسرے کو وقت دیں گے تو قیمتی چیز شیئر کریں گے انوار الحق کاکڑ کا کاروباری شخصیات سے کہنا تھا کہ آپ وہ کمیونٹی ہیں جواکنامک گروتھ کےانجن ہیں، آپ لوگوں کی بدولت کارخانے اور روزگارچل رہا ہے، ٹیکس کے نتیجے میں محروم طبقے کی خدمت کرنانصب العین ہے، اگرہم یہ نصب العین پورانہیں کرتے تو قوم کے مجرم ہیں نگران وزیراعظم نے کہا کہ گیس اوربجلی کےمسائل تواپنی جگہ ہیں ، نئےپارلیمان کے وجود تک اپنی محدود ذمہ داریاں نبھائیں اور کوشش کریں کہ نظام میں پر کوئی پریشرنہ آئے ان کا کہنا تھا کہ کراچی اوربزنس کمیونٹی پاکستان کی شان ہے، اگربزنس کمیونٹی کونظرانداز کریں گے تو پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا، مجھے ساڑھے 3 لاکھ تنخواہ دی جاتی ہے، فیصلہ اربوں کا کروایا جاتا ہے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ توانائی اورخوراک کی کمی کے مسائل کا سامنا ہے، تاجر برادری ملک میں فنی تربیت کے فروغ کیلئے کام کرے، معاشی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تاجر برادری کے تعاون کی ضرورت ہے نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یقین کی کیفیت دلیل کی بنیاد پر نہیں ہوتی، پرامن اقتدارکی منتقلی ہماری اولین ترجیح ہے، یہ سفر ہمیں اور آپ کوساتھ ملکر شروع کرنا ہے، ہمیں ایک دوسرے کو سننے کی ابتدا کرنا ہوگی ، ہم آپ کو سنیں گے اور آپ ریاست کو سنیں، بل گیٹس پولیو کے خاتمےکیلئے کام کر رہا ہے، پیسے کمانا اس کا مقصدنہیں انھوں نے مزید کہا کہ 6 ٹریلین ریزروپررہنےوالےلوگوں کےچہرےپرمایوسی ہے، انڈس بیسز پر رہنے والے لوگ فوڈ سیکیورٹی کا شکار ہیں، 25 کروڑ لوگوں کا ملک، انرجی اور سوچنےکاانداز مایوس ہے انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ کسی سے پوچھیں تو کہا جاتا ہے لوگ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، کیاہندوستان سےلوگ چھوڑچھوڑکرنہیں گئےتھے، ہم کیوں ہر چیز کو منفی اندازمیں لے رہے ہیں، پاکستانی نژادامریکی ڈاکٹرز60ہزارکےقریب ہیں، اوورسیزپاکستانی جب بھی آفت آتی ہےبہت مددکرتےہیں نگران وزیراعظم نے کہا کہ میں نے زندگی میں کوئی کاروبارنہیں کیا لیکن کاروبارکرنےوالےلوگ ہمیشہ محترم ہوتےہیں، ایک دوسرےکی بات سننے کا عمل شروع کرتے ہیں،ملک کی بہتری کیلئے عملی اقدامات کرنا ہونگے انھوں نے بتایا کہ چاہتاہوں ہم آپ کو عام لوگوں کو نظر آئیں ہم خواص میں سے نہیں، جوکچھ ہم سےممکن ہوسکے گا ہم کریں گے ، 25 کروڑ لوگوں کا مجھ سمیت آپ پربھی قرض ہے، جو کام سیلانی کرسکتا ہے تو وہ ریاست اور حکومت کیوں نہیں کرسکتی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں