73

سینیٹر عرفان صدیقی کا صدر علوی کو استعفے کا مشورہ

سینئر لیگی رہنما اور سینیٹر عرفان صدیقی نے صدر عارف علوی کو استعفے کا مشورہ دے دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر ان کا اسٹاف بھی ان کے بس میں نہیں تو مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں۔ نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر علوی کھل کر بتائیں، اگر بلوں سے اختلاف تھا تو اعتراضات درج کیوں نہیں کیے؟ اُن کا کہنا تھا کہ ہاں یا ناں کے بغیر بل واپس بھیجنے کا کیا مقصد تھا؟ میڈیا پر خبریں آنے کے باوجود وہ 2 دن کیوں چپ رہے؟ سینیٹر عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ صدر مملکت اس معاملے پر جب بولے بھی تو معاملہ اور الجھا دیا خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ خدا گواہ ہے میں نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023ء اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023ء پر دستخط نہیں کیے کیوں کہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا، میں نے اپنے عملے سے کہا وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں تاکہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکےانہوں نے کہا کہ میں نے عملے سے کئی بار تصدیق کی کہ آیا بغیر دستخط شدہ بل واپس بھیجے جا چکے ہیں؟ جس پر مجھے یقین دلایا گیا کہ بل واپس بھیج دیئے، تاہم مجھے آج پتا چلا ہے کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا، جیسا کہ اللہ سب جانتا ہے، وہ مجھے معاف کر دے گا لیکن میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس وجہ سے متاثر ہوں گے بتاتے چلیں گزشتہ روز یہ خبر آئی تھی کہ صدر مملکت عارف علوی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کر دئیے ہیں،صدر مملکت نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پر بھی دستخط کر دئیے، پی ڈی ایم کی گزشتہ حکومت میں قومی اسمبلی اور سینیٹ نے بل منظور ہونے کے بعد توثیق کیلئے صدر مملکت کو بھیجے تھے، دونوں بلوں پر اب عارف علوی نے دستخط کر دئیے ہیں، صدر کے دستخط کے بعد آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل قانون بن گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں