66

پچھلی حلقہ بندیوں پر الیکشن کرایا گیا تو وہ غیر آئینی ہوگا، رانا ثناء اللّٰہ

سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پچھلی حلقہ بندیوں پر الیکشن کرایا گیا تو وہ غیر آئینی ہوگا انہوں نے کہا کہ الیکشن فروری میں ہی ہوں گے، پیپلز پارٹی یہ بات اچھی طرح معلوم ہونا چاہیے تھی، کیا ہم یہ سمجھیں کہ پیپلز پارٹی کو آرٹیکل 51 کلاز فائیو کا معلوم نہیں تھا نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ میں اس بات کا حامی تھا کہ الیکشن 90 روز کے بجائے 60 روز میں ہونے چاہئیں، اگر پچھلی حلقہ بندیوں پر الیکشن کرایا گیا تو وہ غیر آئینی ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کا اعتراض سر آنکھو ں پر ہے، مردم شماری کو اتفاق رائے سے نوٹیفائی کیا گیا مردم شماری جب نوٹیفائی ہوجائے تو حلقہ بندیاں اسی حساب سے ہوتی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ سی سی آئی میں پیپلز پارٹی موجود تھی، حلقہ بندیاں آئینی تقاضا ہے، چھ سال سے مردم شماری کا معاملہ چل رہا تھا ن لیگی رہنما نے کہا کہ آئینی تقاضا ہے کہ 2018 کے بعد الیکشن نئی مردم شماری کے تحت ہوگا، حلقہ بندیاں آئینی تقاضا ہے، اس کو پورا کیے بغیر الیکشن نہیں ہوسکتا ادھر سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا حلقہ بندیوں کی 14 دسمبر کو حتمی اشاعت کا عمل آئین کے آرٹیکل 224کی خلاف ورزی ہے اپنے ایک بیان میں سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 224ٹو کہتا ہے کہ اسمبلی تحلیل کے 90روز میں الیکشن ہونا ہے آئینی تقاضے پورے کرنے کیلئے حلقہ بندی کے شیڈول کو محدود کیا جا سکتا تھا،اگر الیکشن کمیشن کے پاس عملہ کم ہے تو وہ حکومتوں سے سٹاف مانگ سکتا تھا انہوںنے کہاکہ ماضی میں آئینی خلاف ورزیاں ہوئیں،گزشتہ 4سال میں رضا مندی سے اور دانستہ طور پر آئین کی خلاف ورزی کی گئی،یہ عمل وفاق کیلئے بہت خطرناک ہے، اگر آئین کو اس طرح پامال کیا تو وفاق شدید دبا ئومیں آئے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں