86

شہباز شریف 30 سال سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہیں تو پھر بھائی کیوں پاکستان نہیں آیا،ندیم افضل چن

ندیم افضل چن کا کہنا ہے کہ ن لیگ میں عوامی لوگ الیکشن چاہتے ہیں اور کھمبے والے انتخابات سے ڈرتے ہیں اس وقت نوابزادہ نصر اللہ کا کردار صرف آصف زرداری ادا کر سکتے ہیں تفصیلات کے مطابق رہنما پیپلز پارٹی ندیم افضل چن نے اے آر وائے نیوز کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب ملک میں سیاست نہیں مینجمنٹ ہو رہی ہے،نواز شریف کی واپسی کا شہباز شریف سے پوچھنا چاہیے جو وزیراعظم رہے انہوں صدر ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف خوش ہیں اور کہتے ہیں 30 سال سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہوں تو پھر بھائی کیوں پاکستان نہیں آیا مریم نواز کے مگ کی تبدیلی دیکھی ہے،نظریے کی تبدیلی کا ابھی نہیں دیکھا رہنما پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر شہباز شریف پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں چاچے مامے فارغ ہوتے دیکھے ہیں ان کا 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق کہنا تھا کہ شہزاد اکبر نے میرے سامنے 190 ملین پاؤنڈ والا لفافہ لہرایا اور کہا بحث نہیں کرنی آج سارے انقلابی باتیں کرتے ہیں اس وقت کسی نے بند لفافے کی مخالفت نہیں کی،کابینہ کے تمام ارکان کو پتہ تھا یہ دو نمبری تھی لیکن کسی نے انکار نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت وہی ہوتا تھا جو شہزاد اکبر اور اعظم خان چاہتے تھے،اب تو کابینہ کی ریکارڈ ہوتی ہے فیصل واوڈا اکثر بہتر اور کھل کر بات کرتے تھے۔ فیصل واوڈا کہتے تھے شاہ محمود قریشی اور اسد عمر غلط مشورے دے رہے ہیں،فیصل واوڈا کابینہ میں کہتا تھا کہ کچھ لوگوں نے شیروانیاں سلوا رکھی ہیں ندیم افضل چن نے الیکشن سے متعلق کہا کہ انتخابات میں زیادہ تاخیر یا کوئی اور سسٹم لایا گیا تو سیاسی طاقتیں اکٹھی ہوں گی۔لگتا ہے کہ کسی کو نوابزادہ نصر اللہ والا کردار ادا کر کے سیاسی قوتوں کو اکٹھا کرنا پڑے گا،اس وقت نوابزادہ نصر اللہ والا کردار آصف زرداری ادا کر سکتے ہیں انکا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہر صورت الیکشن مانگے گی اور کافی لوگ انکے ساتھ مل جائیں گے۔سیاستدان کچھ آرام کریں غیر سیاسی نگران سسٹم لایا گیا جس پر ہمیں اعتراض نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں