77

وزیراعظم مقدس کتابوں کی بے حرمتی کیخلاف مہم چلائیں گے

وزیراعظم شہباز شریف نے سوئیڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے ایک اور واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدس کتابوں کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کی مہم چلائیں گے سوئیڈن میں قرآن کریم کی ایک بار پھر بے حرمتی کی گئی ہے جس سے عالم اسلام میں غصے اور دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ مقدس کتابوں کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کی مہم چلائیں گے وزیراعظم نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ او آئی سی کوامت مسلمہ کےاحساسات کی ترجمانی کرنا اور اس شیطانیت کو رکوانے میں تاریخی کردار ادا کرنا ہے اس پلیٹ فارم سے ہم اس شیطانی عمل کے تدارک کی حکمت عملی بنائیں گے شہباز شریف نے مزید کہا کہ مقدس کتابوں، ہستیوں اور شعائر کی بے حرمتی اظہار کی نہیں مستقل آزار دینے کی آزادی ہے۔ ان واقعات کا تسلسل اور ترتیب ثبوت ہے کہ یہ اظہارکا نہیں بلکہ شیطانی سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ عالم اسلام اور مسیحی دنیا کو مل کر اس سازش کو روکنا ہو گا ان کا کہنا تھا کہ شیطان کے پیروکار اُس کتاب کی بے حرمتی کر رہے ہیں جس نے انسانوں کو عزت دی۔ بے حرمتی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی جس سے نفرت کو فروغ مل رہا ہے۔ تشدد پر اُکسانے کے یہ رویے دنیا کے امن کے لیے مہلک ہیں یہ رویے قانونی، اخلاقی لحاظ سے ہی شدید قابل نفرت اور قابل مذمت ہیں اس سے قبل دفتر خارجہ پاکستان نے بھی سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا واقعہ دوبارہ رونما ہونے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آزادی اظہارِ رائےکی آڑ میں اشتعال انگیز کارروائیاں جائز نہیں ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے جاری بیان میں کہا تھا کہ اسلاموفوبک واقعات نے 2 ارب سے زائد مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ عالمی برادری ان اسلامو فوبک کارروائیوں کی غیرواضح طور پر مذمت کرے توقع ہے اور سوئیڈش حکام اشتعال انگیز کارروائیوں کو روکنے کیلئے اقدامات کریں گے امریکا کی جانب سے بھی سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کیے جانے کے واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے اسے گھناؤنا عمل قرار دیا ہے واضح رہے کہ اس سے قبل عیدالاضحیٰ کے روز بھی سوئیڈن میں ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی تھی جس پر مسلم دنیا کی جانب سے بھرپور ردعمل اور شدید احتجاج کیا گیا تھا کئی ممالک نے اپنے سفارتکار سوئیڈن سے واپس بلا لیے تھے۔ یورپی یونین، امریکا سمیت غیر اسلامی دنیا نے بھی اس شیطانی فعل کی مذمت کی تھی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں