81

آئی ایم ایف سے کہا اپنے پروگرام میں شدید مشکلات کے شکار کمزور طبقے کا خیال رکھا جائے

عمران خان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ اپنے پروگرام میں شدید مشکلات کے شکار کمزور طبقے کا خیال رکھا جائے تفصیلات کے مطابق جمعہ کو آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے 10 ہزار کارکنان جیل میں ہیں، پوری لیڈرشپ پر کریک ڈاون ہے، اس کے باوجود آئی ایم ایف معاہدے کی حمایت کی تاکہ ملک کو نقصان نہ ہو، جبکہ ہمارے دور میں جب فیٹف میں بلیک لسٹ ہونے کا خدشہ تھا تو پی ڈی ایم کی جماعتیں اپنی کرپشن بچانے کے لئے این آر او مانگ رہی تھیں عمران خان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو سمجھایا جب تک صاف شفاف الیکشن نہیں ہوں گے تب تک معیشت ٹھیک نہیں ہو گی، صرف عوامی حمایت والی حکومت معاشی اصلاحات کر سکتی ہے انہوں نے مسلم لیگ ن کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 1998، 2018 اور اب، جب بھی ن لیگ کی حکومت آئی ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا۔ چئیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ اپنے پروگرام میں شدید مشکلات کے شکار کمزور طبقے کا خیال رکھا جائے نچلے طبقے کیلئے ہم نے جو سبسڈی پلان بنایا تھا اس پلان کے مطابق نچلے طبقے کیلئے پٹرولیم مصنوعات سستی کی جائیں، نچلے طبقے کو سبسڈی ملنی چاہیئے جبکہ جو امیر ہے وہ پٹرولیم مصنوعات کی پوری قیمت ادا کرے واضح رہے کہ آئی ایم ایف وفد نے چیئرمین پی ٹی آئی سے زمان پارک میں ملاقات کی ، جس میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ قرض معاہدے سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا آئی ایم ایف وفد اور چیئرمین پی ٹی آئی کے درمیان ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔ملاقات میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ، حماد اظہر ، معاشی ٹیم کے دیگر ممبران بھی موجود تھے۔ ملاقات میں سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے ویڈیولنک پر آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی۔ حما د اظہر نے ٹویٹ میں کہا کہ ملاقات میں آئی ایم ایف کے ریذیڈنٹ نمائندے ایستھرپریز نے شرکت کی
آئی ایم ایف کے کنٹری چیف نیتھن پورٹر نے واشنگٹن سے ورچوئل شرکت کی۔ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی، ملاقات میں سٹاف لیول معاہدے سے متعلق بات چیت کی گئی۔ آئی ایم ایف نے حکومت کے ساتھ 3ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کیلئے طے کیا ہے۔ اس تناظر میں ہم مجموعی مقاصد اور کلیدی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں۔نئی حکومت کے قیام تک میکرومعاشی استحکام کیلئے اسٹینڈ بائی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں، غریب طبقات کو بڑھتی ہوئی مہنگائی سے بچانے کیلئے منصوبوں پر زور دیتے ہیں، معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام اور قانون کی عملداری کو مرکزی اہمیت کا حامل سمجھتے ہیں آزادانہ منصفانہ انتخابات کے نتیجے میں بننے والی نئی حکومت اصلاحات کا آغاز کرے گی، نئی حکومت معاشی تبدیلی اور شمولیت پر مبنی ترقی کیلئے کثیرالجہتی اداروں سے طویل مدتی بنیاد پر رابطہ سازی کرے گی

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں