لاہور : مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ ہم نے پہلے بھی مذاکرات نہیں کیے اب بھی نہیں کر رہے۔پی ٹی آئی پر پابندی لگانا عدالتی معاملہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا ملکی صورتحال کو نئے ہنگاموں اور نئے تجربات کی بھینٹ چڑھا دیں؟۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں ہے ہر پارٹی کا اپنا منشور ہے،الیکشن پر ہم متفقہ فیصلہ کریں گے،جو ملک کیلئے مفید ہو گا وہی فیصلہ کریں گے۔جوڈیشری نے جانبداری کا مظاہرہ کیا تو عوام عدالت میں گئے،عوام نے بھی جانبداری کے رویے کو محسوس کیا۔ سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں نے ریاستی اداروں پر حملہ کیا،قومی تنصیبات پر حملہ کریں گے تو آرمی ایکٹ حرکت میں آئے گا۔عوام سمجھ رہے ہیں کہ ملک کو دلدل میں کس نے دھکیلا۔ انہوں نے بتایا کہ 2018 میں ملک کی گروتھ اچھی تھی جو گرائی گئی،ہم نے پہلے بھی مذاکرات نہیں کیے اب بھی نہیں کر رہے۔پی ٹی آئی پر پابندی لگانا سے متعلق مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ عدالتی معاملہ ہے،عدالت سمجھتی ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگنی چاہیے تو خس کم جہاں پاک۔ دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر امور کشمیر قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ کون کس سے رابطے میں ہے میرے علم میں نہیں،کئی لوگ پیپلز پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں اور مزید شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔ آئندہ الیکشن میں پیپلز پارٹی واضح تبدیلی کے ساتھ نظر آئے گی۔جو جماعت یا جماعتیں حکومت بنائیں سب کو ملک کا سوچ کر قانون سازی کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری ایک آئینی عمل ہے،وفاقی حکومت میں پیپلز پارٹی نے بھی تحفظات رکھے تھے،مردم شماری میں کوئی غلطیاں ہیں تو ٹھیک ہونی چاہیئں۔
37