38

حکومت کو عدلیہ کی قانون سازی سے متعلق سپریم کورٹ سے مشاورت کرنی چاہیے

اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان نے عدالتی اصلاحات ایکٹ کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ حکومت کو عدلیہ کی قانون سازی سے متعلق سپریم کورٹ سے مشاورت کرنی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ اٹارنی جنرل نے نشاندہی کی کہ پروسیجر قانون کئی اور امور کو بھی ڈیل کرتا ہے۔ہمارے دو قوانین ہیں،ایک سپریم کورٹ ریویو آف آرڈر اینڈ ججمنٹ ایکٹ ہے اور دوسرا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ہے۔ دونوں قوانین میں ریویو اور وکیل کرنے شقوں کی آپس میں مماثلت ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ خوشی ہے حکومت اور پارلیمنٹ مماثلت والے قوانین میں ترمیم کر رہی ہے،حکومت کو عدلیہ کی قانون سازی سے متعلق سپریم کورٹ سے مشاورت کرنی چاہیے۔اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ زیادہ وسیع ہے،ایکٹ میں سپریم کورٹ کے اندورنی معاملات سے متعلق زیادہ شقیں ہیں۔دونوں قوانین میں کس پر انحصار کرنا ہے ایک حل پر پہنچنا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہیں،دونوں قوانین میں ہم آہنگی کیلئے پارلیمنٹ کو دیکھنے کا کہہ سکتے ہیں۔عدالت نے قرار دیا کہ خوش آئند بات ہے حکومت سپریم کورٹ سے متعلق دونوں قوانین پر دوبارہ غور کرے گی۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔ قبل ازیں مسلم لیگ ق نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کرایا،مسلم لیگ ق نے دائر درخواستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کی۔ مسلم لیگ ق نے مؤقف اپنایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے عدلیہ کی آزادی میں کمی نہیں اضافہ ہو گا،ملک میں چلنے والا وکلاء تحریک کے بعد اصلاحات کو موقع گنوا دیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں