امیر مقام نے پی ٹی آئی کے ڈی چوک پر احتجاج کے اعلان پر ردعمل میں کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پی ٹی آئی کا ایجنڈا پاکستان مخالف ہے، اہم اجلاس کے موقع پر احتجاج کا اعلان ان کے عزائم ظاہر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ایک بار پھر اپنا اصلی چہرہ دکھا دیا، پاکستان کیلیے شنگھائی تعاؤن تنظیم کا اجلاس نہایت اہمیت کا حامل ہے، یہ دنیا کے سامنے پاکستان کا کیا امیج اجاگر کرنا چاہتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ پہلے چینی صدر کے دورے کو ملتوی کروایا اب ایس سی او اجلاس سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، کسی بھی صورت اس موقع پر احتجاج کی اجازت نہیں دی جا سکتی، احتجاج کا اعلان قابل مذمت اور انتہائی افسوسناک ہے۔ امیر مقام نے مزید کہا کہ احتجاج اور جلسے جلوس کسی اور وقت بھی کیے جا سکتے ہیں، یہ بیرونی ایجنڈے پر ہر وقت انتشار پھلانے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ قبل ازیں، مرکزی سیکریٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر پارٹی کی سیاسی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا۔ شیخ وقاص اکرم نے بتایا کہ پی ٹی آئی 15 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر بھرپور احتجاج کرے گی جس کے پیش نظر پنجاب میں احتجاج منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ پنجاب میں زیرِ حراست کارکنان، ذمہ داران اور ایم پی ایز کی فوری رہائی اور پنجاب و وفاقی حکومت سے غیر قانونی چھاپوں اور پکڑ دھکڑ بند کرنے کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ مینڈیٹ چور اور آئین و قانون سے بے زار حکمران ظلم اور سفاکیت ترک کرنے پر آمادہ نہیں، اڈیالہ میں ناحق قید بانی پی ٹی آئی کو بطورِ خاص بربریت کے نئے سلسلے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی زندگی خطرات سے دوچار کرنے کیلیے بنیادی و انسانی حقوق سلب کر لیے گئے، ان کو بنیادی حقوق، وکلا، اہلخانہ اور قائدین تک رسائی نہ دی تو 15 اکتوبر کو پورا پاکستان نکلے گا۔ 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا 23واں سربراہان اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے جس میں شرکت کیلیے رکن ممالک کے سربراہان اور حکام پاکستان تشریف لا رہے ہیں۔ اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں سربراہان حکومت کی بیٹھک ہوگی۔ 15 اکتوبر کی شام میزبان وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا جائے گا۔ اجلاس میں 10 رکن ممالک شریک ہوں گے۔ منگولیا بطور مبصر اور ترکمانستان کے مندوبین بطور خصوصی مہمان شریک ہوں گے۔ اجلاس میں چین کے وزیر اعظم لی چیانگ اور روسی وزیر اعظم میخائل میشوسٹن شریک ہوں گے جبکہ ایران کے اول نائب صدر محمد رضا عارف اور بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بھی شرکت کریں گے۔ 16 اکتوبر کی صبح ایس سی او کانفرنس کا باقاعدہ آغاز ہوگا جس کی صدارت وزیر اعظم شہباز شریف کریں گے۔
12