سندھ بھر کے سرکاری تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل معطل ہے۔ صوبائی حکومت اور سندھ ایمپلائز الائنس کے درمیان ہونے والے مذاکرات کا پہلا دور ناکام ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق سرکاری اسکولوں کے اساتذہ پنشن میں کٹوتی اور ڈی آر اے الاؤنس کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے باعث صوبے بھر میں تعلیمی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں،اساتذہ کے احتجاج کے باعث اسکول آنے والے طلبہ کی کلاسز نہیں لی جا رہیں جبکہ بائیکاٹ کے نتیجے میں ہوم ورک دینے کا عمل بھی روک دیا گیا ہے۔ تدریسی عمل کی معطلی سے لاکھوں طلبہ مشکلات کا شکار ہیں اور سلیبس بروقت مکمل نہ ہونے سے تعلیمی سیشن متاثر ہورہا ہے،ریٹائرڈ اساتذہ نے پنشن میں کٹوتی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے، ان کا کہنا ہے کہ رواں سال بڑی تعداد میں اساتذہ ریٹائر ہو رہے ہیں اور اس فیصلے سے ان کے مسائل مزید بڑھ جائیں گے،اساتذہ نے واضح اعلان کیا ہے کہ جب تک پنشن کٹوتی اور ڈی آر اے الاؤنس کی بحالی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جاتا، احتجاج جاری رہے گا،دوسری جانب سندھ ایمپلائز الائنس کے رہنماؤں اور محکمہ تعلیم کے حکام کے درمیان مذاکرات ہوئے تاہم پہلا دور بے نتیجہ رہا۔ اب مذاکرات کا دوسرا دور دوپہر 2 بجے ہوگا،یاد رہے کہ سندھ ایمپلائز الائنس نے 6 اکتوبر کو بلاول ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ان کے مطالبات میں تنخواہوں میں اضافہ، ڈی آر اے الاؤنس کی بحالی اور پنشن کٹوتی کا فیصلہ واپس لینا شامل ہیں۔
