فنانس بل 2025 میں ایف بی آر کو گرفتاری اور منی لانڈرنگ کے نوٹس جاری کرنے کے مجوزہ اختیارات پر سینیٹ کمیٹی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، اراکین نے خبردار کیا کہ ان اختیارات کا غلط استعمال کاروباری ماحول کو متاثر کرے گا اور ملک کو ’پولیس اسٹیٹ‘ میں تبدیل کرنے کا تاثر دے گا۔ پارلیمانی کمیٹی نے سینئر ٹیکس حکام پر زور دیا ہے کہ وہ فنانس بل 2025 میں شامل ان مجوزہ شقوں کو واپس لیں جن کے تحت ٹیکس کمشنرز کو گرفتاری اور منی لانڈرنگ کے نوٹس جاری کرنے کے اختیارات دیے جارہے ہیں، کمیٹی نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے کاروباری سرگرمیوں میں غیر ضروری رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات، جس کی صدارت سینیٹر سلیم مانڈوی والا کررہے تھے، انہوں نے مسلسل دوسرے روز فنانس بل 2025 کا جائزہ لیا۔ قانون سازوں نے ایف بی آر کو دیے جانے والے اضافی اختیارات اور جعلی دستاویزات پر چلنے والی گاڑیوں کی روک تھام سے متعلق اقدامات پر بھی بحث کی۔ سینیٹر مانڈوی والا نے خبردار کیا کہ گرفتاری یا نوٹس جاری کرنے کے اختیارات کے غلط استعمال کا شدید خطرہ ہے، اگر ایف بی آر کا کوئی جونیئر افسر بھی نوٹس بھیج دے تو افراتفری پیدا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منی لانڈرنگ کا نوٹس ملنا اکثر کاروباری بندش کا باعث بنتا ہے، لہٰذا ایسے نوٹس صرف ایف بی آر چیئرمین اور وزیر خزانہ کی واضح منظوری سے ہی جاری ہونے چاہئیں۔ سینیٹر شبلی فراز نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ٹیکس کمشنرز کو یہ اختیارات دینا ملک کو ’پولیس اسٹیٹ‘ میں تبدیل کرنے کے مترادف ہے، جس کے باعث ٹیکس دہندگان بھی ملک چھوڑنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے بھی منی لانڈرنگ نوٹسز کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی معمولی معاملہ نہیں ہے، ایسے نوٹس ایک تاجر کی درآمد و برآمد کی صلاحیت کو مفلوج کرسکتے ہیں۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سینیٹرز کے خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ منی لانڈرنگ کے نوٹس واقعی ایک سنگین معاملہ ہیں اور ان شقوں کا بغور جائزہ لیا جانا چاہیے۔ پاکستان بزنس کونسل نے بھی اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور باقاعدہ طور پر وزیر اعظم کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ایف بی آر حکام کو گرفتاری اور نوٹس کے اختیارات دینے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ دوسری جانب، ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس حکام کو پہلے ہی کاروباری افراد کو گرفتار کرنے کا اختیار حاصل ہے، البتہ نئے بل میں اس طریقہ کار کو مزید واضح کیا گیا ہے۔ تاہم، سینیٹر شبلی فراز نے انکم ٹیکس کمشنرز کو گرفتاری کے اختیارات دینے کی تجویز کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات ملک کو پولیس اسٹیٹ کی طرف لے جارہے ہیں۔
