30

عمر ایوب 24 نومبر جلاؤ گھیراؤ کیس میں شامل تفتیش ہوگئے

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں 24 نومبر جلاؤ گھیراؤ کیس کی سماعت ہوئی۔ عمر ایوب عدالتی احکامات پر تفتیشی افیسر کے سامنے بذریعہ وکیل شامل تفتیش ہوئے۔ واضح رہے کہ عدالت نے عمر ایوب کو مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کا حکم جاری کیا تھا جبکہ ان کی جانب سے شامل تفتیش ہونے کیلیے تفتیشی افسرکو بیان جمع کروا دیا گیا تھا۔ عمر ایوب نے کہا کہ ایک سیاسی گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں 90 سے زائد مقدمات بے بنیاد ہیں، مذکورہ مقدمہ میرے خلاف من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی ہے، پرامن احتجاج پر یقین رکھتا ہوں کسی جلاؤ گھیراؤ میں شامل نہیں بے گناہ ہوں۔ وکیل نے عدالتی احاطے میں پی ٹی آئی رہنما کا بیان تھانہ نیو ٹاؤن کے تفتیشی افسر راشد کو جمع کروا دیا۔ دسمبر 2024 میں پی ٹی آئی کی قیادت نے 24 نومبر کے پُرتشدد واقعات کی تحقیقات کیلیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی مظاہرے پر تشدد کا ذمہ دار شہباز شریف اور محسن نقوی کو سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ عمران خان کی مذاکرات کیلیے شرائط واضح ہیں جس کیلیے ہماری ٹیم موجود ہے، آئین اور قانون کی بالادستی ہوگی تو ملک آگے بڑھے گا، سول نافرمانی تحریک پر عمران خان کی ہدایت کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اختر مینگل کو بھی دعوت دیں گے جبکہ تمام اپوزیشن جماعتوں سے ملیں گے، کچھ تجاویز پر تبادلہ خیال کیا ہے وہ عمران خان سے ڈسکس کریں گے، 9 مئی اور 24 نومبر پر عدالتی کمیشن ہمارا مطالبہ ہے، مذاکرات میں دیر نہیں ہوئی ہم پرامن شہری ہیں۔ عمر ایوب کے ہمراہ اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے آج کے فیصلے پر تشویش ہے اور ہمارے تحفظات سچ ثابت ہوئے، حکومتی لوگ مذاق بنا رہے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا تھا کہ ڈرامے چھوڑیں اور اس ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں