چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سے صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ تنخواہ میں اضافہ واپس کر رہے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ تنخواہ واپس کروا دیں اچھی بات ہے، میری تنخواہ میں اضافے سے متعلق مجھ سے کوئی مشاورت نہیں۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کا احترام کرتا ہوں لیکن میرا تنخواہوں میں اضافے سے کوئی تعلق نہیں۔ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، ڈپٹی چیئرمین سیدال ناصر خان، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لیا۔ شہباز شریف نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کر لی جس کی روشنی میں وہ تنخواہوں میں اضافے پر فیصلہ کریں گے۔ اس سے ایک روز قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے ان عہدوں پر فائز افراد کی تنخواہوں میں اضافے کو مالی فحاشی قرار دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ خواجہ آصف نے معاملے پر وزیر اعظم کی توجہ مبذول کروائی جبکہ شہباز شریف کو اسپیکر و چیئرمین سینیٹ کی بھاری تنخواہوں سے متعلق سوالات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ مئی میں وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کی تنخواہوں میں 140 فیصد سے زائد کا اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد ان کی تنخواہیں اراکین پارلیمنٹ کے برابر ہیں۔ وفاقی وزرا کی تنخواہیں 2 لاکھ 18 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ 19 ہزار روپے کی گئی، تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے کیا گیا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے تنخواہ، مراعات و استحقاق ایکٹ 1975 میں ترامیم کا آرڈنینس جاری کیا۔ مارچ 2024 میں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا تھا جس میں وزیر اعظم سمیت کابینہ اراکین کارضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ کابینہ اراکین کا تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کفایت شعاری کی ترویج کے تناظر میں لیا گیا تھا۔ 22 مارچ 2025 کو وفاقی کابینہ ارکان کی تنخواہوں اور الاؤنس میں اضافے کی سمری کی منظوری سرکولیشن کے ذریعے دی گئی تھی۔
