29

26 جولائی کو بجلی و پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف دھرنا روکا گیا تو اسے حکومت گرانے کی تحریک میں بدل دیں گے:حافظ نعیم الرحمٰن

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے خبردار کیا ہے کہ 26 جولائی کا پارٹی کی جانب سے اعلان کردہ بجلی و پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا روکنے کی کوشش کی گئی تو اسے حکومت گرانے کی تحریک میں بدل دیں گے۔ کراچی بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عوام کسی کو ووٹ دیتے ہیں نتیجہ کسی اور کے حق میں نکلتا ہے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کراچی بار سے ہمارا رشتہ بہت پرانا ہے، قانون اور آئین کی بالادستی کی تحریکیں کراچی بار کے ساتھ مل کر چلائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آئین کی بالادستی اور رول آف لا کا مسئلہ ہے، آئی پی پیز کے مسئلے پر اب آوازیں اٹھ رہی ہیں، 1984 سے آئی پی پیز کے یہ معاہدے چلے آرہے ہیں، ہم اس کے بھی پیسے دے رہے ہیں جو بجلی ابھی بنی بھی نہیں ہوتی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آئی پی پیز کے دھندے سے ہزاروں ارب روپے کھا لیے گئے ہیں، کوئی ایسا معاہدہ نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ 25،25 سال کے معاہدے کیے گئے ہیں، ہم ان آئی پی پیز کے معاہدوں کو نہیں مانتے، 2800 ارب روپے ان کو نہیں دیں گے، لوگ بجلی کا بل دیکھتے ہی بلبلانے لگتے ہیں۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے خبردار کیا 26 جولائی کا پارٹی کی جانب سے اعلان کردہ اسلام آباد دھرنا روکنے کی کوشش کی گئی تو اسے حکومت گرانے کی تحریک میں بدل دیں گے یاد رہے کہ جماعت اسلامی پاکستان نے 11 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ وہ 26 تاریخ کو اسلام آباد میں دھرنا دے گی۔ اس سے قبل یکم جولائی کو جماعت اسلامی نے بجلی و پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف 12 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ملک گیر ہڑتال پر مشاورت کر رہی ہے، حکومت کو ظالمانہ ٹیکس ختم کرنے پر مجبور کردیں گے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا تھا کہ ملک بھر میں شدید بحران ہے، بجلی کے بل بجلی بموں کی صورت میں عوام پر گرے ہیں، خواتین اپنے زیورات بیچ کربجلی کے بل دے رہی ہیں ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول و گیس کی قیمت میں اضافہ کیا، پھر آئی ایم ایف کے مطالبے پر ٹیکسز لائے جا رہے ہیں، یہ عوام کو مزید ٹیکسوں کے نیچے دبانا چاہتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا تھا کہ جاگیرداروں سے کوئی ٹیکس نہیں لیاجا رہا، بڑے لوگ مزے کر رہے ہیں، حکومت کو کوئی شرمندگی ہو، وزیر اعظم اعزاز سے کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف سے مل کر بجٹ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاستی نظام و اشرافیہ نے اچھی تعلیم صحت سے محروم کردیا ہے، صحت کی سہولیات پر ادویات کے خام مال پر ٹیکس لگا دیا ہے، جان بچانے والی ادویات پر بھی 20 فیصد ٹیکس لگا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں