177

ناسا کے سائنسدانوں کا ایلینز سے متعلق بڑا دعویٰ

دنیا بھر کی خلائی ایجنسیوں کو ابھی تک اس سوال کا جواب نہیں مل پایا ہے کہ ایلینز حقیقت میں موجود ہیں بھی یا نہیں، مگر اب ناسا کے سائنسدانوں کا ایلینز سے متعلق بڑا دعویٰ سامنے آیا ہے میڈیا کے مطابق امریکہ کی واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی خلائی ادارہ ناسا 2030 تک ایلینز کی تلاش مکمل کرلے گا، محققین نے بتایا کہ مشتری کے چاند ’یوروپا‘ پر ایلین موجود ہو سکتے ہیں ان کا پتہ لگانے کے لیے ایک مشن شروع کیا جائے گا یوروپا کلپر مشتری کے چاند یوروپا تک پہنچنے کے لیے ساڑھے پانچ سال کا سفر طے کرے گا جبکہ ناسا اس سال اکتوبر میں ‘یوروپا کلیپر’ نامی خلائی جہاز خلا میں بھیجنے کے لئے بالکل تیار ہےسائنسدانوں کی جانب سے یہاں پر پہنچ کر زندگی کے آثار تلاش کئے جائیں گے، اس خلائی جہاز کو بنانے میں 178 ملین ڈالر یعنی تقریباً 1500 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں یوروپا کلیپر اکتوبر میں لانچ ہونے کے بعد 2030 تک چاند کا سفر مکمل کر لے گا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یوروپا کلپر خلائی جہاز جدید آلات سے لیس ہے آلات کے ذریعے ان کیمیکلز کا بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے جو زمین پر زندگی کا سبب ہیں یہ آلات اس بات کا بھی پتہ لگا سکتے ہیں کہ یوروپا کے چاند کے سمندروں سے نکلنے والے برف کے چھوٹے ذرات میں زندگی موجود ہے یا نہیں سائنسدانوں کے مطابق کسی بھی سیارے پر زندگی کے لیے تین اہم چیزیں انتہائی ضروری ہیں، پہلا درجہ حرارت ہے جو مائع پانی کو برقرار رکھ سکتا ہے دوسرا کاربن پر مبنی مالیکیولز کی موجودگی اور تیسرا توانائی، جیسے سورج کی روشنی یہ تینوں چیزیں یوروپا پر موجود ہیں یوروپا چاند کے بارے میں یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ یہاں بڑے بڑے سمندر ہیں اور ان پر برف کی موٹی چادر بچھی ہوئی ہے برف کی اس چادر کے نیچے زندگی کے آثار ہوسکتے ہیں، تاہم اب تک یہ کہا جا رہا ہے کہ اگر یہاں ایلین بھی ہوں گے تو وہ چھوٹے جرثوموں یا بیکٹیریا کی صورت میں موجود ہوں گے اکثر برف پھٹ جاتی ہے اور اس سے پانی نکلنا شروع ہو جاتا ہے۔ اسے ڈیٹیکٹ کر کے ہی ایلینز کا علم ہوسکے گا

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں