55

غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افراد کیخلاف عدالت کا بڑا حکم آگیا

سندھ ہائیکورٹ میں کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی۔ 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔ اس موقع پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ایس بی سی اے کی جانب سے 10 سال میں 64 ہزار تعمیرات کی اجازت دی گئی عدالت نے کہا کہ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کثیر تعداد میں کیسز آ رہے ہیں، ایس بی سی اے افسران کی ذمے داری ہے کہیں بھی غیرقانونی تعمیرات نہیں ہونی چاہیے لیکن وہ غیر قانونی تعمیرات روکنے میں بظاہر ناکام نظر آتے ہیں ڈی جی ایس بی سی اے نے عدالت کو آگاہ کیا غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کیخلاف صرف شکایات درج کرا سکتے ہیں ان کے خلاف براہ راست مقدمہ درج نہیں کرا سکتے سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کے لیے الگ تھانہ قائم کرنے اور بلڈنگ پلان کی منظوری کے بغیر متعلقہ اداروں کو گیس، بجلی، پانی کے کنکشنز فراہم کرنے سے روک دیا عدالت نے کہا کہ ایس بی سی اے کے پاس پورے کراچی میں مقدمات کے اندراج کیلیے ایک تھانہ ہے، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، قانون، داخلہ کراچی کے ہر ضلع میں ایس بی سی اے کا الگ پولیس اسٹیشن بنائیں اور دیگر اضلاع میں بھی غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرائیں عدالت نے میئر کراچی، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، داخلہ اور سیکریٹری لینڈ سے جواب اور ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل کو پیش رفت رپورٹ کے ساتھ طلب کرتے ہوئے سماعت 24 اپریل تک ملتوی کر دی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں