مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے چیف جسٹس کا حکم ہے، اس لیے 8 فروری کو الیکشن تو ہر صورت ہوں گے تاہم میں اس الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا، تاہم سیاست کو نہیں صرف اس الیکشن کو خیرباد کہا ہے شاہد خاقان عباسی جو ان دنوں اپنی پارٹی ن لیگ سے قدرے فاصلہ رکھ رہے ہیں جب ان سے صحافیوں نے ن لیگ کو چھوڑنے یا کوئی نئی پارٹی بنانے سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے اس کا جواب دینے سے گریز کیا اور صرف اتنا ہی کہا کہ نواز شریف نے رابطہ نہیں کیا اور نہ مجھے ضرورت ہے ملکی سیاسی صورتحال پر مزید گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کل لیول پلیئنگ فیلڈ کا چرچا ہے، اسی لیول پلئینگ فیلڈ سے تحریک انصاف آئی تھی اور آج بھی یہی حالات ہیں۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کیا ہوتی ہے، اصل میں تو ملک میں آئین اور قانون ہوتا ہے کیا توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ کیس بدنیتی پر مبنی ہیں؟ ایک صحافی کے سوال پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہی عدالتیں ہیں اور یہی نظام ہے، ابھی نہیں تو 5، 6 سال بعد انصاف ملے گا۔ جو لوگ قید وبند میں ہیں ان سے ہمدردی ہے لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں، ہم خود بھی قید وبند میں رہے ہیں سابق وزیراعطم نے کہا کہ چار سال سے ایک میٹنگ اٹینڈ کرنے پر نیب کی عدالتوں میں کھڑے ہیں، یہی عدالتیں ہیں یہ ہی انکا انصاف ہے، کیا آج کے نیب چیئرمین کو بھی نہیں پتہ کہ لوگوں کی زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں، آج اس ملک میں جو ظلم ہو رہا ہے اسکا حساب کون دے گا ان کا کہنا تھا کہ آج اس کیس کو پانچواں سال شروع ہو گیا۔ چار سالوں میں ایک گواہ آیا ہے، ایک کیس پہلے بنا تھا وہ ختم ہوگیا اور یہ بھی ختم ہو جائے گا لیکن اس نظام کے ساتھ آپ کا ملک نہیں چلے گا کہ جب بری ہو جائیں تو کہا جائے گا کہ انصاف ہو گیا۔
82