59

ام رباب چانڈیو نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کی پریس ریلیز مسترد کر دی

تفصیلات کے مطابق دادو، میہڑ میں تہرے قتل کے معاملے میں ڈی آئی جی لاڑکانہ کی پریس ریلیز کے جواب میں ام رباب چانڈیو نے کہا ہے کہ انھوں نے جھوٹی پریس ریلیز جاری کر کے اپنی پوزیشن ظاہر کر دی ہے کہ وہ سرداروں کے آگے بے بس ہیں ام رباب نے کہا کہ ڈی آئی جی لاڑکانہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایس ایچ او بھاگے ہوئے ملزمان کو انفارمیشن پہچانے میں ملوث تھا اور بھاگے ہوئے ملزمان کی مدد کر رہا تھا واضح رہے کہ ام رباب چانڈیو کے الزامات سے متعلق گزشتہ روز ترجمان لاڑکانہ رینج نے اپنی پریس ریلیز میں الزامات کو مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ماضی میں ام رباب چانڈیو کی شکایت پر انسپکٹر امداد چانڈیو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا، جس کی انکوائری اس وقت کے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کی تھی، جس میں انسپکٹر امداد چانڈیو کے خلاف کوئی ٹبوت نہ ہونے پر انھیں بحال کر دیا گیا تھا ترجمان نے کہا کہ ام رباب چانڈیو کے پاس انسپکٹر امداد چانڈیو کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے ثبوت اگر موجود ہیں تو ڈی آئی جی لاڑکانہ یا ایس ایس پی قمبر شہداد کوٹ کو فراہم کیے جائیں ڈی آئی جی لاڑکانہ کی پریس ریلیز پر ام رباب چانڈیو نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ڈی آئی جی لاڑکانہ نے دراصل اپنی پوزیشن ظاہر کر دی ہے، کہ وہ سرداروں کے آگے بے بس ہیں، ام رباب نے ڈی آئی جی لاڑکانہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ منظر عام پر لاتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق ایس ایچ او بھاگے ہوئے ملزمان کو انفارمیشن پہچانے میں ملوث تھا انھوں نے کہا یہ میری نہیں آپ کی سپریم کورٹ میں جمع کروانے والی رپورٹ اور بیان تھا، اب صاف ظاہر ہے کہ ڈی آئی جی لاڑکانہ ملزمان کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ میں نے اس ایس ایچ او کے خلاف 3 دن پہلے ڈی آئی جی لاڑکانہ کو کمپلین درج کرائی ہے، اور آپ کہتے ہیں کہ میری پوسٹنگ 4 دن پہلے ہوئی ہے، یہ ایک سانحے سے کم نہیں کہ ایک بیٹی انصاف کے لیے دربدر ہے ام رباب چانڈیو کی جانب سے ڈی آئی جی لاڑکانہ کے بیان کی تردید کی گئی ہے، اور انھوں نے آئی جی سندھ سے ایک بار پھر شفاف انکوائری کا مطالبہ کر دیا ہے۔ انھوں نے مخاطب کرتے ہوئے کہا ’’آئی جی سندھ آپ کا ڈپارٹمنٹ مجھے تحفظ فراہمی کی بجائے ہراساں کر رہا ہے، میں کیا سمجھوں کہ آپ ان سرداروں کے آگے بے بس ہیں۔‘‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں