اسلام آباد :ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی سفارش پر سرکاری ملازمین کی مستقلی روک دی تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قومی اسمبلی کمیٹی کی سفارشات پر سرکاری ملازمین کی بحالی اور مستقل کرنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارتوں ،محکموں کو کمیٹی سفارشات پر عملدرآمد سے روک دیا اور کہا ای اوبی آئی، سی ڈی اے،اوور سیز پاکستان فاؤنڈیشن کمیٹی پاکستان اسٹیل ،ایف آئی اے خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہ کریں عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان اسٹیل ،ایف آئی اے بھی خصوصی کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہ کریں، کمیٹی کی ملازمین کی بحالی کی سفارشات پرعمل ہوا تومحکمےان احکامات کوختم کریں عدالت نے خصوصی کمیٹی کی سفارشات کیخلاف درخواستوں گزاروں کی تمام درخواستیں منظور کرتے ہوئے کمیٹی سفارشات پرعمل نہ کرنے سے افسران کیخلاف تادیبی کارروائی غیر قانونی قرار دے دی فیصلے میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی رولزآف بزنس کے تحت اسپیشل کمیٹی اختیارات سےتجاوزنہیں کرسکتی، وفاقی حکومت نے بھی خصوصی کمیٹی کی سفارشات کو سپورٹ نہیں کیا ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ اسپیشل کمیٹی کی سفارشات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، کمیٹی کا پارلیمنٹ کو سفارشات بھیجنے کا مینڈیٹ تھا ، کمیٹی نے براہ راست اداروں کو ہدایات بھیجنا شروع کردی تھیں عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کمیٹی نے ای او بی آئی کو عدالتی فیصلے سےبرطرف 358 ملازمین کو بحال کرنے کاحکم دیا، تمام اقدامات سے تاثر دیا گیا کمیٹی قانون سے بالا تر اور آئینی مینڈیٹ سے باہر ہے خصوصی کمیٹی کے کام سے تاثر تھا کہ اداروں میں اختیارت کی تقسیم کی اسکیم کیخلاف کام کررہی ہے، ایف آئی اے افسران کو کریمنل پروسیڈنگ کیلئے شوکاز جاری کی قانونی حیثیت نہیں، عدالت کو بتایا گیا رولز میں ایسا کچھ نہیں تھا کہ کمیٹی اداروں کو بلا کراحکامات دے خیال رہے پاکستان اسٹیل ، ای او بی آئی و دیگر نےخصوصی کمیٹی کی ملازمین سےمتعلق سفارشات کو چیلنج کیا تھا ، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلہ سنایا خصوصی کمیٹی نے کنٹریکٹ ، ڈیلی ویجر اور پروجیکٹ ملازمین کومستقل کرنے اور سفارشات پر عملدرآمد نہ ہونے پر کارروائی کی ہدایت کی تھی۔
77