82

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کا فیصلہ آج سوا 12بجے سنایا جائے گا

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کا فیصلہ آج سوا 12بجے سنایا جائے گا، نیب ترمیم کے خلاف فیصلہ 5 ستمبرکومحفوظ کیا گیا تھا تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس کا فیصلہ آج سوا 12بجے سنایا جائے گا، کاز لسٹ جاری کردی گئی سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے نیب ترمیم کیخلاف درخواست دائرکی گئی تھی ، جس پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے نیب ترمیم کے خلاف فیصلہ 5 ستمبرکومحفوظ کیا تھا چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، سپریم کورٹ میں50سےزائدسماعتیں کی گئیں چیف جسٹس نے ریماکس دیئے تھے کہ وقت کی کمی کے باعث مختصر اور سویٹ فیصلہ جلد سنائیں گے، عوام کو خوشحال اور محفوظ بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا تھا کہ ریفرنس واپسی کی وجوہات سےاندازہ ہوتا ہے قانون کا جھکاؤ کس جانب ہے، کن شخصیات کے ریفرنس واپس ہوئے سب ریکارڈ پرآچکا ہے، نیب قانون کے سیکشن تئیس میں ایک ترمیم مئی دوسری جون میں آئی، مئی سےپہلے واپس ہونے والے ریفرنس آج تک نیب کے پاس ہی موجود ہیں کیا نیب کے پاس مقدمات دوسرے فورمز کوبھیجنے کا کوئی اختیار ہے؟ بظاہرکسی رکن اسمبلی کا کیس دوسری عدالت منتقل نہیں ہوا یاد رہے سماعتوں کے دوران نیب نے سپریم کورٹ میں نیب ترامیم سے فائدہ اٹھانے والے ملزمان کی تفصیلات اور رواں سال ان ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تفصیلات سامنے آئیں تھیں عدالت عظمیٰ میں نیب کی جانب سے جمع رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں سال 30 اگست تک 12 ریفرنس نیب عدالتوں سے منتقل ہوئے۔ ان ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی شامل ہیں جب کہ خورشید انور جمالی، منظور قادر کاکا، خواجہ انور مجید کے نیب مقدمات منتقل ہوئے واضح رہے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ نے نیب ترامیم کیخلاف آئینی درخواست سپریم کورٹ میں داخل کر رکھی ہے، جس میں عدالت عظمیٰ سے اختیارات سے تجاوز کو جائز قرار دینے کی کوشش ناکام بنانےکی اور نیب قوانین میں ترامیم کو خلاف آئین قرار دیکر فوری طور پر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے درخواست آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی، جس میں وفاق پاکستان اور نیب کو بھی فریق بنایا گیا چیئرمین پی ٹی آئی نے معاملہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے روبرو اٹھاتے ہوئے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ ترامیم کرنے والوں نے اپنی ذات کو بچانے کیلئے نیب قانون کا حلیہ ہی بدل دیا گیا ہے ان ترامیم کے بعد بیرون ملک سے آئے شواہد عدالت میں قابل قبول نہیں ہونگے درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ نیب قانون کے سیکشن 2،4،5، 6،14، 15، 21، 23، 25 اور 26 میں ترامیم آئین کے منافی ہیں، ترامیم آرٹیکل 9،14،24 ،25 اور 19 اے کے بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، اس لیے استدعا کی جاتی ہے کہ نیب قانون میں کی گئی یہ تمام ترامیم کالعدم قرار دی جائیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں