82

شہباز حکومت جاتے ہی پیپلز پارٹی اور ن لیگ آمنے سامنے

پی ڈی ایم کی شہباز شریف کی سربراہی میں قائم اتحادی حکومت کے ختم ہوتے ہی مل کر فیصلے کرنے والوں میں لڑائی چھڑ گئی ADN نیوز کے مطابق 16 ماہ تک اقتدار کے مزے لوٹنے والی پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کو ختم ہوئے ایک ماہ بھی پورا نہ ہوا کہ مل کر فیصلے کرنے والوں میں لڑائی چھڑنے لی ہے۔ چند ہفتوں پہلے تک ہم نوالہ و ہم پیالہ حلیف جماعتیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ اب ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہو رہی ہیں چینی ریکارڈ مہنگی ہوئی تو نون لیگ نے چینی برآمد کرنے کی ذمے داری پیپلز پارٹی پر عائد کر دی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ امپورٹ اور ایکسپورٹ کا فیصلہ وزارت تجارت کرتی ہے۔ پی ڈی ایم حکومت میں یہ وزارت پیپلز پارٹی کے پاس تھی اور اس کے ذمے دار وزیر تجارت نوید قمر ہیں پارٹی پر الزام لگنے پر جیالے رہنماؤں نے ن لیگ پر تابڑ توڑ جوابی حملے اور سنگین الزامات لگانا شروع کر دیے پہلے پیپلز پارٹی کے نوید قمر میدان میں آئے اور جواباً کہا کہ چینی برآمد کا فیصلہ ایک وزارت نہیں بلکہ قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی کرتی ہے اور کابینہ اس کی منظوری دیتی ہے اسی پر بس نہیں سینیئر جیالے تاج حیدر بھی خم ٹھونک کر سامنے آ گئے اور ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ نوید قمر نے شہباز شریف حکومت کو زرمبادلہ دلانے کے لیے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی ساتھ ہی یہ سنگین الزام عائد کیا کہ رانا ثنا اللہ نے 14 لاکھ ٹن چینی اسمگل کرنے کی اجازت دی جس سے اسمگلروں نے ڈالر کمائے واضح رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ پی پی اور ن لیگ آمنے سامنے آئے ہو پی ڈی ایم حکومت میں بھی وفاقی بجٹ، پی سی بی کی سربراہی، کشمیر الیکشن اور دیگر معاملات پر دونوں جماعتوں میں ٹھن چکی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں