62

کسی نے تاریخ نہیں دی تو الیکشن کب ہوگا

ماہر قانون سلمان اکرم راجا کا کہنا ہے کہ انتخاب کی تاریخ کا کوئی اعلان نہیں کرتا تو اس کا مطلب اسمبلی تحلیل کے بعد 90 واں جو آخری دن ہوگا وہی پولنگ ڈے ہوگا ماہر قانون سلمان اکرم راجا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے صدر کے خط پر الیکشن کے جوابی خط، انتخابات کی تاریخ اور آئینی بحران کے حوالے سے قانونی نکات پر روشنی ڈالی اور کہا کہ چیف الیکشن کمشنر نے صدر مملکت کو لکھے گئے جوابی خط میں جو بات کی اس کا آئین سے کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن خود آئینی بحران بڑھا رہا ہے۔ آئین نے الیکشن کی 90 دن کی حد مقرر کر دی ہے، اگر کوئی تاریخ کا اعلان نہیں کرتا تو اس کا مطلب ہے کہ اسمبلی تحلیل کے بعد جو بھی 90 واں آخری دن ہوگا وہی پولنگ ڈے ہوگا سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ اعتماد کا ووٹ نہ پڑنے یا وزیر اعظم کی ایڈوائس پر ہو صدر ہی اسمبلی تحلیل کرتے ہیں، تیسری صورت یہ ہوتی ہے کہ نوٹیفکیشن کے بغیر آئین کے عمل سے اسمبلی تحلیل ہو جاتی ہے، پہلی دونوں صورتوں میں صدر ہی اسمبلی تحلیل کریں گے تو 90 دن میں الیکشن کرانا ہوں گے، آئین کے مطابق 90 دن میں صدر کو الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا ہے، چیف الیکشن کمشنر کا موقف آئین کے خلاف ہے ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے کیس میں اگر سزا معطل ہو جاتی ہے تو حیرانی کی بات نہیں کیونکہ چھوٹی سزا کو معطل کیا جانا معمول کی بات ہوتی ہے تاہم ان کے گواہوں کو پیش کرنے کی اجازت نہ ضرور حیران کن ہے سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ ریمارکس نہ بھی ہوتے تو مقدمے میں سزا معطلی بنتی ہے، ٹرائل کورٹ نے گواہ پیش کرنے کا حق ختم کیا تو درخواستیں سپریم کورٹ میں آئی تھیں، ٹرائل کورٹ نے تو بعد میں جلد بازی میں کیس کا فیصلہ بھی سنا دیا، سپریم کورٹ کے ریمارکس سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا اختیار ختم نہیں ہو سکتا صدر کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار نہیں، چیف الیکشن کمشنر کا جوابی خط ماہر قانون نے کہا کہ کے پی اسمبلی گورنر کے دستخط سے ہی تحلیل ہوئی تھی، الیکشن کمیشن کا موقف تھا کہ گورنر کے پی الیکشن کی تاریخ دیں گے لیکن قومی اسمبلی تحلیل پر وہ اپنے ہی موقف سے پھر رہا ہے، الیکشن کے التوا کے لیے نئی مردم شماری کا جو سہارا لیا جا رہا ہے وہ بھی درست نہیں ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں