70

جولائی میں ہونیوالی نیب ترامیم مشکوک اور عدالتی فیصلوں سے متصادم ہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے گرفتاری سے قبل ملزم کو آگاہ کرنے کے حکم کیخلاف نیب کی اپیل خارج کردی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جولائی میں ہونیوالی نیب ترامیم مشکوک اور عدالتی فیصلوں سے متصادم ہیں تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں‌ لیگی رہنما جاوید لطیف کو گرفتاری سے قبل آگاہ کرنے کے حکم کیخلاف نیب اپیل پر سماعت ہوئی ،نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم کو گرفتاری سے پہلے مطلع کرنے کا فیصلہ خلاف قانون ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جاوید لطیف کا مقدمہ انکوائری کی سطح پر تھا جس میں گرفتاری نہیں ہوسکتی تو نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 3 جولائی 2023 کی ترمیم کے بعد انکوائری کے دوران بھی گرفتاری ہوسکتی ہے دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ جولائی میں ہونے والی نیب ترمیم مشکوک ہے اور عدالتی فیصلوں کے متصادم ہیں، سوال جواب کیلئے بلائے گئے بندے کو جیل میں کیسے ڈالا جا سکتا ہے؟ نیب قانون میں ریمانڈ کا دورانیہ کم کرنے اور ضمانت دینے کی ترامیم اچھی ہیں جسٹس اطہر من اللہ نے بھی ریمارکس دیئے کہ نیب قانون کی تشریح عدالتی فیصلوں اور آئین کے تناظر میں ہی ہوسکتی ہے عدالت نے گرفتاری سے قبل ملزم کو آگاہ کرنے کے حکم کیخلاف نیب کی اپیل خارج کر دی اور کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم تین جولائی کی ترمیم سے پہلے کا ہے، جس پر پراسیکیوٹر رضوان ستی نے بتایا کہ نیب ترمیم کا اطلاق ماضی سے کیا گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں