77

قانونی ٹیم نے نئی حلقہ بندیوں کی تجویز دیدی‘ الیکشن کمیشن شش و پنج کا شکار

الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا میڈیا رپورٹس کے مطابق حلقہ بندیوں کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا، جہاں قانونی ٹیم نے نئی حلقہ بندیوں کی تجویز دی، تاہم نئی حلقہ بندیوں کے بارے میں الیکشن کمیشن کے اجلاس میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا، اس کے باعث مشاورت کے عمل کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن نے جلد دوبارہ اجلاس بلانے اور اس معاملے پر کوئی حتمی فیصلہ کرنے پر اتفاق کیا ہے بتایا گیا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں پر الیکشن کمیشن کے مشاورتی اجلاس میں ممبران، سیکرٹری، سپیشل سیکرٹری اور متعلقہ حکام شرکت ہوئے، الیکشن کمیشن نے وفاقی اور صوبائی نگران حکومتوں کو الیکشن کے لیے بہترین ماحول بنانے کی بھی ہدایت کی ہےاس کے علاوہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے نگران حکومتوں کو مراسلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے وفاقی، صوبائی اور مقامی اداروں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کی ہے، وفاقی اور صوبائی نگران حکومتیں قانون کے تحت روزانہ کی بنیاد پر معاملات چلائیں، نگران حکومتیں پہلے سے جاری بین الاقوامی اور دو طرفہ معاہدوں پر عملدرآمد کروا سکتی ہیں معلوم ہوا ہے کہ مراسلے میں الیکشن کمیشن نے اداروں میں بھرتی ہونے والی سیاسی شخصیات کی ملازمت ختم کرنے کا بھی حکم دیا ہے، جب کہ الیکشن کمیشن نے نگران وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ اور کابینہ ارکان کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات میں ممکنہ اثر انداز ہونے والے افسران کو تبدیل کرنےکی ہدایت جاری کر دی ہے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سمیت سندھ اور بلوچستان کے چیف سیکرٹریز کو خط لکھ دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن نے ہدایت کی ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں کمشنرز، آر پی اوز اور سی پی اوز ، ڈپٹی کمشنرز، ڈی پی اوز، ایس ڈی پی اوز، اے ڈی سی آرز اور اسسٹنٹ کمشنرز تبدیل کیے جائیں، الیکشن پر ممکنہ اثر انداز ہونے والے وفاقی سیکرٹریز کو بھی تبدیل کر دیا جائے الیکشن کمیشن نے حکم دیا ہے کہ وفاق میں بھی تبادلے اور تقرریاں الیکشن کمیشن کی منظوری کے بغیر نہ کی جائیں، قومی اسمبلی، سندھ اور بلوچستان اسمبلیاں تحلیل ہوچکی ہیں، انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، صاف و شفاف الیکشن کے لیے وفاق اور صوبوں میں انتظامی ردوبدل کیا جائے، ان تمام انتظامی افسران کا ردو بدل کیا جائے جو انتخابات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں