100

وزیر اعظم کے نام پر حکمراں اتحاد میں اختلافات سنگین

مسلم لیگ ن وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم لانا چاہتی ہے تاہم حکمراں اتحادی جماعتیں اس نام پر متفق نہیں ہیں میڈیا کے مطابق مسلم لیگ ن اپنی جماعت کے رہنما اور موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم لانا چاہتی ہے تاہم حکمراں اتحادی جماعتیں اس پر متفق دکھائی نہیں دیتی ہیں۔ پی ڈی ایم کی سربراہی کرنے والے فضل الرحمان کی جماعت نے اسحاق ڈار کے نام کی مخالفت کر دی ہے، ایم کیو ایم کو بھی اس پر تحفظات ہیں جب کہ پیپلز پارٹی نے بھی اسحاق ڈار کے نام پر اتفاق ہونے کی کھل کر تردید کر دی ہے گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کی کہ مسلم لیگ ن اسحاق ڈار کو نگراں وزیر اعظم کے طور پر لانا چاہتی ہے جس کا مقصد موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کا تسلسل جاری رکھنا ہے جس کے لیے اس نے لابنگ شروع کر دی ہے تاہم اتحادی حکومت میں دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے اس حوالے سے واضح تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ پی پی کے ساتھ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنانے کیلیے کسی قسم کی گفتگو نہیں ہوئی اور نہ ہی مسلم لیگ ن نے ہمارے ساتھ اسحاق ڈار کا نام شیئر کیا ہے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے بھی نگراں وزیراعظم کے لیے اسحاق ڈار کے نام کی مخالفت کر دی ہے گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سینیئر رہنما کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ میرے علم میں نہیں کہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنایا جائے گا۔ اگر ایسا ہے تو ن لیگ کی تجویز آئین کے آرٹیکل 224 سے مطابقت نہیں رکھتی اور آئین میں جب تک یہ ترمیم ہے ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے جے یو آئی رہنما نے مزید کہا کہ موجودہ اسمبلی دو تہائی اکثریت نہیں رکھتی تو آئین میں ترمیم بھی ممکن نہیں وفاقی حکومت کی ایک اور اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ بھی ن لیگ کی تجویز کی مخالفت کر دی ہے اور فاروق ستار نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو نگراں وزیراعظم بنانا دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا ادھر تحریک انصاف نے بھی شفاف انتخابات کے لیے غیر جانبدار شخص کو نگراں وزیراعظم بنانے کا مطالبہ کیا ہے دوسری جانب جب اسی حوالے سے وزیر خزانہ سے سوال ہوا کہ کیا آپ کو نگراں وزیراعظم بنایا جارہا ہے؟ تو انہوں نے کہا اس کی واضح تردید کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کو جس سے جو کام لینا ہو لیتا ہے انہوں نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی بھرپور حمایت کی بھی کر دی جس کے بعد نگراں وزیراعظم بڑے اور اہم فیصلے بھی کرسکے گا (ن) لیگ اسحاق ڈار کو نگراں وزیر اعظم بنانے کیلیے سرگرم واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 230 کے تحت نگراں حکومت محدود کردار ادا کر سکتی ہے نگراں وزیراعظم بڑے اور اہم فیصلے نہیں کرسکتا۔ نگراں حکومت سرکاری معاملات چلانے کیلیے صرف روزمرہ کے معمولات نمٹا سکتی ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں