61

قرض کی منظوری کے بعد آئی ایم ایف نے مزید شرائط رکھ دیں

اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے قرض کی منظوری کے بعد مزید شرائط رکھتے ہوئے حکومت سے ریئل اسٹیٹ اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کا پلان مانگ لیا میڈیاکے مطابق پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر قرض کی منظوری کے ساتھ ہی آئی ایم ایف نے دوسرے جائزے کے لیے شرائط پیش کی ہیں، جن میں حکومت پاکستان سے ریئل اسٹیٹ اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کا پلان طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے سے محصولات بڑھانے کی صلاحیت موجود ہے، پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کر کے محصولات میں اضافہ کیا جائے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایف بی آر کا پلان آئی ایم ایف نے منظور کر لیا تو منی بجٹ آسکتا ہے تاہم پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ نئی حکومت کرے گی پراپرٹی سیکٹر اور زرعی شعبے پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے عالمی بینک سے معاونت حاصل کی جائے گی ادھر وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے بجلی کی قیمت میں اضافہ کرنا آئی ایم ایف کی شرط ہے، بجلی کی قیمت میں اضافہ گردشی قرضوں کی بھی ضرورت ہے،آئی ایم ایف معاہدہ 9 ماہ کی مہلت معاملات ٹھیک کرنے کیلئے ملی ہے، ٹیکس ادا نہ کریں اور پھر مزیدبھی ٹیکس نہ لگائیں تو کیا کریں؟ آئی ایم ایف کا پروگرام ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں منظور ہوا ہے، میری آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے بات ہوئی ان کو کال کرکے شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی ناعاقبت اندیشی کی وجہ سے امریکا کے ساتھ تعلقات نقصان پہنچا اور امریکا کے ساتھ تعلقات کو کاری ضرب لگائی گئی، ہماری حکومت کے 15ماہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں لگ گئے،جس میں وزیرخارجہ اور دفترخارجہ کی کاوشیں شامل ہیں، بہتر تعلقات کا نتیجہ کہ امریکی وزیرخارجہ نے آئی ایم ایف پروگرام کا خیرمقدم کیا، بلکہ وہ پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے خواہاں ہیں، سیاسی مفادات کی خاطر ملکی مفاد کو داؤ پر لگایا گیا ، ہمیں ذاتی مفادات کو قومی مفادات سے بالا نہیں بلکہ ان کے تحت رکھنا چاہیئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں