سابق گورنر چوہدری سرور کا کہنا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ پارٹیوں میں جمہوریت کو لے کر آنا چاہیے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ میں عثمان بزدار کی گورننس سے بھی خوش نہیں تھا ،جب گورنر تھا تو چیئرمین پی ٹی آئی کی پالیسیوں سے متفق نہیں تھا۔چودھری سرور نے مزید کہا کہ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے کرپشن کا ریٹ بڑھ رہا ہے قبل ازیں چوہدری سرور نے کہا کہ چوہدری شجاعت اور پرویز میں اختلاف وزارت اعلی پر ہوا،پیپلز پارٹی کے ذریعے ن لیگ کو وزارت اعلی دینے پر راضی کیا۔ پی ٹی آئی مشکل وقت سے گزرو رہی ہے۔مشکل وقت میں چھوڑنے والے کو لوگ پسند نہیں کرتے۔ایک جگہ سے دوسری جگہ جانا لوگوں کی مجبوریاں ہیں۔سابق گورنر چوہدری سرور نے نجی ٹی وی کو انٹرویودیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی تنظیم سازی شروع کئے تین ماہ گزر چکے ہیں دو کنونشنز میں میں ہزاروں کی تعداد میں نوجوان شامل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے وابستہ نوجوانوں کے خواب ٹوٹ چکے ہیں انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ اگر اسمبلی وقت سے پہلے تحلیل ہوئی ہوں تو الیکشن کیلئی90روز ہونگے۔چوہدری سرور کا کہنا تھا اچھے کردار کے لوگوں کو اپنی پارٹی میں لے سکتے ہیں اورمناسب وقت پر پی ٹی آئی والے بہت سارے لوگ ق لیگ میں شامل ہوں گے
انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت سمجھتے ہیں جو وعدہ ہواسے پورا کرنا چاہئے۔چوہدری شجاعت کی مخالفت میں پرویز الہی پی ٹی آئی میں گئے۔فریقین چاہیں تو تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں۔دوسری جانب استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے اپنے انٹرویو میں عندیہ دیا ہے کہ چوہدری سرور استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کو دیے گئے اپنے انٹرویوی میں کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کل چوہدری سرور آئی پی پی کا حصہ ہوں، عون چوہدری اور نعمان لنگڑیال چند روز میں مستعفی ہو جائیں گے
94